احمدیان: دنیا میں کہیں بھی امریکا کے لئے پیشرفت کی جگہ نہیں ہے اور اسرائیل کو شکست ہوچکی ہے

 ماسکو – ارنا – رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے اور ایران کی  اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے اپنے سرکاری  دورہ منسک میں بیلاروس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی

ارنا کے مطابق علی اکبر احمدیان اور الیکزنڈر ولفوویچ نے اس ملاقات میں باہمی سیاسی،سیکورٹی اور اقتصادی تعلقات کی تقویت نیز صنعت، معدنیات اور تجارت میں تعاون کے فروغ  پر اتفاق کیا ۔

 ایران اور بیلاروس کے قومی سلامتی کے دونوں اعلی عہدیداروں نے اسٹریٹیجک میدانوں میں روابط کے فروغ نیز بین الاقوامی تنظیموں جیسے شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس میں تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔

 علی اکبر احمدیان اور الیکزنڈر ولفوویچ نے سیاست، اقتصاد ، تجارت  اور سیکورٹی کے شعبوں میں تہران اور منسک کے درمیان زیادہ سنجیدگی کے ساتھ تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ دونوں ملکوں کے اعلی رہنماؤں کے مد نظر اہداف تک پہنچا جاسکے۔  

  اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے اس ملاقات میں بین الاقوامی سطح پر کثیر جہتی نظام وجود میں لانے میں ایران اور بیلاروس کے درمیان تعاون کی تقویت کی ضرورت پر زور دیا۔  

 انھوں نے کہا کہ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ  دنیا کا نظام اور حالات تبدیل ہورہے ہیں ۔

 ڈاکٹر احمدیان نے کہا کہ ہم نے اسلامی انقلاب کے بعد شروع میں ہی امریکیوں سے کہدیا تھا کہ زور زبردستی پر استوار نظام کا زمانہ ختم ہوگیا، ہم برابری کی بنیاد پر افہام و تفہیم کے لئے تیار ہیں اور زورزبرستی ہرگز قبول نہیں کریں گے لیکن انھوں نے اور شاید بعض دیگر ملکوں کے حکام نے بھی ہماری اس بات پر سنجیدگی سے غورنہیں کیا۔  
 انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ برکس اور شنگھائی نیز اسی طرح کی دیگر تنظیمیں نئے عالمی نظام کے طلوع کی علامت ہیں۔

 ڈاکٹر احمدیان نے اپنے بیلاروسی ہم منصب کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ مطمئن رہیں اب ماضی واپس نہیں آئے گا ہمیں گزشتہ نظام کی واپسی کا انتظار نہیں کرنا چاہئے اور مستقبل کی طرف آگے بڑھنا چاہئے۔

 ایران کی اعلی سلامتی کونسل میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے اور کونسل کے سیکریٹری علی اکبر احمدیان نے مغرب کی خودسرانہ پالیسیوں کے خلاف دنیا کے آزاد اور خود مختار ملکوں کے درمیان تعاون جاری رہنے کی  ضرورت پر زور دیا۔

انھوں نے کہا کہ قدیم عالمی نظام میں کبھی انسانی حقوق، آزاد عالمی تجارت، نام نہاد صلح کے سلوگن اور بین الاقوامی ڈھانچے خودسر عالمی طاقتوں کے حربے ہوا کرتے تھے اب یہ حربے دہشت گردی، پابندی  اورکشیدگی میں بدل گئے ہیں۔

 ڈاکٹر احمدیان نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آج آزاد عالمی تجارت اور انسانی حقوق کی جگہ دہشت گردی اور پابندی اور  نام نہاد صلح کی جگہ کشیدگی بڑھانے کی روش نے لے لی ہے جس سے امریکا اور اس کے اتحادی ہر روز کام لے رہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پرانا عالمی نظام کارآمد نہیں رہا اور ختم ہوچکا ہے۔

 انھوں نے کہا کہ اس حقیقت کومد نظر رکھتے ہوئے برکس کے رکن ملکوں کو اپنا باہمی تعاوں زیادہ سے زیادہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔     
  ایران کی اعلی قومی سلامتی کے سیکریٹری نے دنیا کے آزاد اور خودمختار ملکوں کے خلاف مغربی ملکوں کی  پالیسیوں  کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ  انھوں نے عالمی تجارت کے حربے سے کام لے کردوسروں کو پامال کرنے کی کوشش کی اور اب پابندیوں کا سہارا لے کر یہی کام کررہے ہیں لیکن وہ اس حربے میں بھی ناکام ہورہے ہیں۔

 ڈاکٹر احمدیان نے مشرق وسطی اور فلسطین کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کوشش کی کہ فلسطین کو فراموش کردیا جائے لیکن آج فلسطین کی حمایت میں خود امریکا میں طلبا کی تحریک شدت اختیار کرچکی ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت میں کس طرح مظاہرے ہورہے ہیں۔

  انھوں نے کہا کہ آج صیہونی حکومت چاہے جنگ جاری رکھے چاہے صلح کرلے، وہ ہارچکی ہے۔  

احمدیان: دنیا میں کہیں بھی امریکا کے لئے پیشرفت کی جگہ نہیں ہے اور اسرائیل کو شکست ہوچکی ہے

 ارنا کے مطابق بیلاروس کے قومی سلامتی کے سیکریٹری نے اپنے ایرانی ہم منصب کی باتوں کی تائید کی اور کثیر قطبی نظام کے بارے میں کہا کہ اس سلسلے میں تہران اور منسک کے نظریات ایک ہیں اور ہم اس کے لئے محکم قدام اٹھارہے ہیں۔  

 الیکزنڈر ولفوویچ  نے کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں اسلامی جمہوریہ ایران اور بیلاروس کے درمیان مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور علاقائی نیز عالمی تنازعات کے بارے میں دوںوں کا تجزیہ ایک ہے۔

 بیلاروس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ منسک پابندیوں کے خلاف ملکوں کے اتحاد کی ایران کی تجویز کا خیر مقدم کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ منسک نئے عالمی نظام کا ڈھانچہ جلدازجلد تیار کرنے میں تہران کے ساتھ مکمل تعاون کے لئے تیار ہے۔  

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .