ارنا کے مطابق پاکستان کے ایوانہائے صنعت و تجارت کی فیڈریشن کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم کی تجارت اور سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے کہا کہ ٹرانزٹ کے پروجکٹوں کی تکمیل اور تجارتی نیز بینکاری کی سہولتیں اقتصادی میدان میں اس تنظیم کی ترقی و پیشرفت میں بنیادی کردار ادا کرسکتی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ایوانہائے صنعت و تجارت کی فیڈریشن کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم کی تجارت اور سرمایہ کاری کانفرنس آج اسلام آباد میں منعقد ہوئی ۔
اسلام آباد میں متعین اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے اس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ شنگھائی تنظیم دنیا کی 40 فیصد آبادی اور یوریشیا کے 80 فیصد خشکی کے رقبے پر مشتمل اس علاقے کی سب سے بڑی تنظیم ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس تنظیم کے رکن ملکوں کے پاس دنیا کے 20 فیصد تیل اور 40 فیصد قدرتی گیس کے ذخائر موجود ہیں اور 2023 میں ان کی ناخالص پیداوار 24 اعشاریہ 2 ٹریلین ڈالر رہی جو پوری دنیا کی ناخالص پیداوار کا ایک چوتھائی ہے، اس لحاظ سے یہ دنیا کی ایک بڑی اقتصادی اور تجارتی تنظیم ہے۔
پاکستان میں ایران کے سفیر نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ تنظیم کے اراکین رکن ملکوں میں موجود گنجائشوں اور توانائیوں کو مل کر باہمی تعاون سے فعال کریں ۔
انھوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین کو موجودہ ٹرانزٹ کوریڈورس کے پروجکٹوں کی تکمیل اور اس کے بعد نئے کوریڈورس تیار کرنا چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ شمال جنوب اور مشرق مغرب کوریڈورس بہت اہم ہیں جو اراکین کے درمیان باہمی لین بڑھانے کے ساتھ ہی دنیا سے انہیں جوڑ سکتے ہیں۔
پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے کہا کہ ہم فخر کے ساتھ اعلان کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران پانچ ہزار آٹھ سو کلومیٹر ساحلی شاہراہوں کے ساتھ، جن میں شمالی ایران کی 890 کلومیٹر اور جنوبی ایران کی 4 ہزار 900 کلومیٹر شاہراہیں شامل ہیں، شمال جنوب اور مشرق مغرب کوریڈورس سے متصل کرنے کا بہترین مرکز ہے۔
انھوں نے کہا کہ چابہار، بندرعباس، ماہ شہر اورامیر آباد وغیرہ کی اہم بندرگاہیں نقل و حمل کی بہترین شاہراہیں شمار ہوتی ہیں جو شنگھائی تعاون تنظیم کی اقتنصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد میں گزشتہ روز شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے تجارت کا تیئسواں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وفد کی قیادت ، تجارت، معدنیات اور صنعت کے نائب وزیر فرشاد مقیمی نے کی تھی۔
آپ کا تبصرہ