صیہونی حکومت امریکی کانگریس  کو جنوبی افریقہ پر دباؤ کا حربہ بنانے کی کوشش میں

تہران - ارنا – امریکہ کی اکسیوس وب سائٹ نے اسرائیلی وزارت خارجہ کی خط و کتابت کی بنیاد پراطلاع دی ہے کہ تل ابیب امریکی کانگریس سے لابنگ میں مصروف ہے تاکہ وہ جنوبی افریقہ کے قانون ساز ادارے پر بین الاقوامی عدالت انصاف میں اپنے کیس کی پیروی ترک کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔

اس رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کے پاس 28 اکتوبر تک یہ موقع ہے کہ وہ غزہ کے خلاف اسرائيل کی جنگ کے دوران نسل کشی کے کنوینشن کی خلاف ورزی کا کیس کھلا رہنے پر اپنے دلائل عدالت میں پیش کرے۔

دسمبر 2023 میں جنوبی افریقہ نے ہیگ کی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائيل نے سن 1948 میں منظور ہونے والے نسل کشی کے کنوینشن کی خلاف وزری کی ہے اور غزہ میں ان کے اقدامات نسل کشی ہے کیونکہ اس کا مقصد فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد کو ختم کر دینا ہے۔

 خبروں کے مطابق  اسرائیل کی وزارت خارجہ نے  دار الحکومت میں اسرائیلی سفارت خانے  اور امریکہ میں  اپنے  تمام قونصل خانوں کو جنوبی افریقہ کے مقدمہ  کے بارے میں ایک خفیہ پیغام بھیجا ہے۔

اس پیغام میں اسرائیلی سفارت کاروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ کانگریس کے اراکین سے کہیں کہ وہ عام جلسوں میں بیان دے کر جنوبی افریقہ کے اس قدم کی مذمت کریں اور اسے دھمکی دیں کہ اس کے اس اقدام سے امریکہ کے ساتھ اس کی تجارت خطرے میں پڑ سکتی ہے تاہم وب سائٹ نے لکھا ہےکہ ایسا ہونا بڑا مشکل لگتا ہے کیونکہ واشنٹگن روس اور چین کے اثر و نفوذ کا مقابلہ کرنے کے لئے پریٹوریا کے ساتھ اپنے تعلقات اچھے رکھنے کا خواہاں ہے۔

اسرائیلی سفارت کاروں کو یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ کانگریس اور امریکی یہودی تنظیموں کے ارکان سے کہیں کہ وہ امریکہ میں جنوبی افریقہ کے سفارت کاروں سے براہ راست بات چیت کریں اور واضح طور پر ان سے  کہہ دیں کہ اگر جنوبی افریقہ نے  اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .