تینوں ایرانی جزائر اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین کا اٹوٹ اور ابدی حصہ ہیں

تہران- ارنا-  اسلامی جمہوریہ ایران کی  وزارت خارجہ کے ترجمان نے خلیج فارس میں ایرانی جزائر سے متعلق  بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ تین ایرانی جزیرے ابو موسی، تنب  بزرگ اور تنب  کوچک اسلامی جمہوریہ ایران کی سر زمین کا اٹوٹ اور ابدی حصہ ہيں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے خلیج فارس تعاون کونسل کے ریاض میں وزرائے خارجہ کے 161ویں اجلاس کے اختتامی بیان میں ایران سے متعلق بعض شقوں کی مذمت کی اور انہيں بار بار دوہرائے جا نے والے غیر تعمیری اور لا حاصل دعوے قرار دیا ہے۔

کنعانی نے خلیج فارس میں ایرانی جزائر سے متعلق شق کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ تین ایرانی جزائر ابو موسی، تنب بزرگ اور تنب کوچک،  اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین کا اٹوٹ اور ابدی حصہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: اسلامی جمہوریہ ایران مکانات کی تعمیر، قومی اور فوجی حکام کے ایران سے تعلق رکھنے والے جزائر کے سفر اور اپنی علاقائی سرحدوں پر فوجی مشقوں کے انعقاد  کے بارے میں اس قسم کے بیانات کو اپنے اقتدار اعلی کے خلاف اور اس میں مداخلت سمجھتا ہے اور اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے  اسی طرح  خلیج فارس تعاون کونسل  کے وزرائے خارجہ کے  اجلاس کے  اختتامی  بیان میں  آرش گیس فیلڈ کے بارے میں کویت کے یکطرفہ دعوے کو  درج کئے جانے  کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ  بار بار بیانات جاری کرنے اور یکطرفہ دعوے کرنے کی کوئی قانونی حیثیت  نہیں ہے اور اس  سے کویتی فریق کے لئے کوئی حق ثابت نہیں ہوتا۔

کنعانی نے مزید کہا:  آرش فیلڈ کے بارے میں منطقی اور نتیجہ بخش طریقہ کار یہ ہے کہ تکنیکی و قانونی مذاکرات کئے جائيں تاکہ مشترکہ مفادات اور اچھے پڑوس کی بنیاد پر ایک پائدار معاہدہ تک پہنچا جا سکے۔

انہوں نے  اس بیان میں ایران کے  جوہری پروگرام سے متعلق پیراگراف کا  ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین اور اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کی ہے اس لیے وہ اپنے پرامن ایٹمی پروگرام سے متعلق بے بنیاد بیانات کو بے سود سمجھتا ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے خلیج فارس تعاون کونسل کے بیان میں صدر پزشکیان کے انتخاب پر مبارکباد کا ذکر کرتے ہوئے زور دیا کہ نئی حکومت بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسیوں پر زور دیتی ہے اور علاقائی مسائل کے حل کو پڑوسیوں کے ساتھ تعاون میں مضمر سمجھتی اور دو طرفہ اور چند طرفہ تعاون میں فروغ کی تجاوزیر اور قدموں کا خیر مقدم کرتی ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .