ارنا نے اتوار کو فلسطین کی سما نیوز ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو نے ایک نشست میں غاصب حکومت کے محصور ہو جانے کا اعتراف کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق نتن یاہو نے کہا کہ " ہم ایران کی قیادت میں استقامتی محاذ کے نظریاتی محاصرے میں لے لئے گئے ہیں۔"
انھوں نے اسی کے ساتھ غاصب صیہونی حکام کے درمیان کشیدگی بڑھ جانے اور فلسطین کی استقامتی تحریک کے سامنے حکمراں کابینہ کے جھک جانے کے لئے دباؤ شدید تر ہوجانےکا بھی اعتراف کیا ہے۔
نتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس اسرائیلی حکومت کے اندر داخلی اختلاف پیدا کررہی ہے اور ہمیں یہ اجازت نہیں دینی چاہئے کہ وہ ہمارے درمیان دوریاں بڑھائے۔
یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم گیارہ ماہ گزرجانے کے بعد بھی حماس کو ختم اور صیہونی جنگی قیدیوں کو آزاد کرانے کا اپنا وعدہ پورا نہیں کرسکے ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے اس صورتحال سے کوئی سبق حاصل کئے بغیر ایک بار پھر ان وعدوں کی تکرار کی اور کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ غزہ اسرائیل کے لئے خطرہ نہ رہے اور اسرائیلی مطمئن ہوکر اپنے گھروں کو واپس ہوسکیں۔
ارنا کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے آپریشن طوفان الاقصی کو استقامتی فلسطینی محاذ میں شامل گروہوں کے درمیان اسٹریٹیجک اور آپریشنل وحدت کا پہلا کا میاب تجربہ قرار دیا جاسکتا ہے۔
اس آپریشن کے فورا بعد غاصب صیہونی حکومت نے غزہ کے خلاف اعلان جنگ کیا تو غرب اردن نیز 1948 کے مقبوضہ علاقوں کے مجاہدین نے غزہ کے استقامتی فلسطینی گروہوں کے ساتھ یک جہتی کا اعلان کردیا۔
اسی کے ساتھ حزب اللہ لبنان، انصاراللہ یمن، اور عراق نیز شام کے اسلامی مزاحتمی گروہوں نے بھی فلسطین کے استقامتی محاذ کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے صیہونی اہداف پر حملے شروع کردیئے اور غزہ کی جنگ بند ہونے اور یہاں سے غاصب صیہونی فوجیوں کے انخلا تک صیہونی حکومت کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
ماضی میں صیہونی حکومت کی استقامتی محاذ کے کسی ایک حصے سے جنگ ہوتی رہی ہے لیکن اس بار غاصب حکومت کے فوجی ماہرین اعتراف کررہے ہیں کہخطے کا پورا استقامتی محاذ اس کے مقابلے پر آگیا ہے اور امریکا کی بھر پور حمایت کے باوجود اسرائیلی حکومت کی فوجی توانائی کمزور پڑ گئی ہے۔
آپ کا تبصرہ