6 ستمبر، 2024، 3:46 PM
Journalist ID: 5485
News ID: 85588490
T T
0 Persons

لیبلز

سرخ ہرن کی صدائے مستانہ + فلم

6 ستمبر، 2024، 3:46 PM
News ID: 85588490
سرخ ہرن کی صدائے مستانہ +  فلم

تہران (IRNA) موسم گرما کے آخری ایام میں جب دھند اور کہرے میں ڈھکے کوہ البرز کے پہاڑی سلسلے میں واقع ہیرکانی جنگلات کے درمیاں مناسب مادہ کی تلاش میں سرگرداں سرخ ہرن کی صدائے مستانہ ماحول پر حکم فرما سکوت کو توڑتی ہے تو، گاؤ بانگی کا سیزن شروع ہوجاتا ہے۔

ارنا کے مطابق ادارہ تحفظ ماحولیات کے کارکنوں کی ریکارڈ کردہ تاز ترین ویڈیو میں سرخ ہرن کو ہیرکانی جنگلات میں خوشگوار موڈ میں دکھایا گیا ہے۔   

ایرانی مہینہ شہریور شروع ہوتے ہی (21 جون تا 20 اگست) ہیرکانی جنگل کے سلاطین پر شکوہ کہلانے والے سرخ ہرنوں کے نعرہ مستانہ کا آغاز ہوتا ہے جو اپنے مناسب جوڑے کی تلاش میں خوشی کے نغمے گاتے ہیں  مگر بعض اوقات  مادہ کے عاشقامہ جواب کے بجائے انہیں شکاریوں کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی روک تھام کے لیے صوبے میں ادارہ تحفظ ماحولیات کی جانب سے خصوصی چیک پوسٹیں قائم کی جاتی ہیں۔

سرخ ہرنوں کی آبادی انتہائی  خطرے  سے دوچار ہے اور اندھا دھند شکار کی وجہ سے ان کی تعداد دن بدن کم ہوتی جا رہی ہے اور سال کا یہ سیزن جو گاؤ بانگی کہلاتا ہے، شکاریوں کو اس خوبصورت مگر خطرے دوچار جانور کے شکار کا موقع باآسانی فراہم کرتا ہے۔   

سرخ ہرن کی صدائے مستانہ +  فلم

گاؤ بانکی، در اصل ملن کے اس موسم میں نر ہرن کی ایک سرگرمی ہے، جس میں وہ اپنی قلمرو کے تعین کے لیے دوسرے نر کے ساتھ جنگ پر اتر آتا ہے اور گائے جیسی آوازیں نکال کر مادہ کو اپنی قلمرو میں آنے کی دعوت دیتا ہے۔   

گاؤ بانگی کے موسم میں جب بھی کوئی نر ہرن اپنی قلمرو میں کسی دوسرے نر ہرن کی آواز سنتا ہے تو تیزی کے ساتھ اس کی جانب بڑھتا ہے اور حملہ آور کو اپنی سرحدوں سے باہر نکال کر دم لیتا ہے۔ 

گاؤ بانگی کے موسم میں ایسے کم عمر نر ہرن جو اپنی قلمرو کے تعین میں ناکام رہتے ہیں اور بڑے ہرنوں کے حملوں سے بچنے کے لیے جنگل کے آخری آخری حصوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوجاتے ہیں، با آسانی شکاریوں کے نرغے میں پھنس جاتے ہیں۔

سرخ ہرن کی صدائے مستانہ +  فلم

علاوہ ازیں، ملن کے اس موسم میں ہرنوں کے جسم میں ریلیر ہونے والے مخصوص ہارمون، ان کی چوکسی اور ہشیاری میں خلل ڈالتے ہیں جس کی وجہ سے شکاریوں کے دام سے بچ نکلنا ان کے لیے چنداں آساں نہیں ہوتا اور آسانی سے شکار ہوجاتے ہیں۔  

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .