صیہونی حکومت کے ایک ریٹائرڈ جنرل اور فوجی ماہر "اسحاق برک" نے ایک بار پھر اس حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کی راہ میں روڑے اٹکائے جانے پر کڑی نکتہ چينی کی۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کی اضافی شرائط نے جنگ بندی اور قیدیوں کی واپسی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
برک نے خبردار کیا کہ اگر حماس اور حزب اللہ کے ساتھ جنگ جاری رہی تو ایک سال سے بھی کم عرصے میں صیہونی حکومت کا خاتمہ ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا: یوف گیلنٹ (صیہونی حکومت کے جنگی وزیر) بھی اس بات کو سمجھ رہے ہیں کہ ہم غزہ کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں اور ہمارے فوجی مر رہے ہیں جبکہ حماس کے خاتمے کا ہدف بھی پورا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔
ارنا کے مطابق مصر، قطر اور امریکہ کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کے باوجود نیتن یاہو نے ایک بار پھر معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔
نیتن یاھو کا کہنا ہے کہ اسے حماس کے ساتھ معاہدے پر پہنچنے کا یقین نہیں ہے اور صیہونی حکومت کسی بھی صورت میں غزہ پٹی کے مرکز اور مصر کے ساتھ ملنے والے سرحدی علاقے "فلاڈیلفیا" (صلاح الدین) سیکٹر سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
آپ کا تبصرہ