سانحہ غزہ کے حوالے سے اپنے فرائض پر عمل نہ کرنے والی سبھی حکومتیں اور اقوام قابل سرزنش ہیں

تہران – ارنا – اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری ہولناک سانحے کے حوالے سے سبھی حکومتیں، اقوام اور بین الاقوامی ادارے اگر اپنے فرائض پر نہ کریں توقابل سرزنش  اور مذمت ہیں

 ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر اپنی تازہ پوسٹ میں لکھا ہے کہ سانحہ غزہ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہ کرنے والی دنیا کی سبھی حکومتوں، اقوام اور بین الاقوامی اداروں پر تاریخ اورضمیر انسانی کی عدالت میں مقدمہ چلے گا، اور سبھی کے خلاف فیصلہ ہوگا اور ان کی سرزنش کی جائے گی۔

انھوں  نے اپنی اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ذمہ دار بین الاقوامی اداروں کی شرمناک اور حیرت انگیز خاموشی اور عرب نیز غیر عرب اسلامی ملکوں  کے موثر اقدام کے فقدان کے سائے میں،  نسل پرست صیہونی حکومت نے امریکا اور یورپی حکومتوں کی بے دریغ مالی اور اسلحہ جاتی مدد سے غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی جاری رکھی  اور شہدائے  غزہ کی تعداد چالیس ہزار سے تجاوز کرگئی ۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے اپنی اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ شہدائے غزہ میں تقریبا پندرہ ہزاربچے  ہیں اور دس ہزار سے زائد شہیدوں کے جنازے بدستور تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کے نیچے مدفون ہیں۔

ناصرکنعانی نے کہاہے کہ کیا دنیا کے سوئے ہوئے انسانی ضمیروں اور خواب غفلت میں پڑے ملکوں کے سربراہوں اور حکام نیز بین الاقوامی اداروں کے لئے، یہ وحشتناک اعدادوشمار کم ہیں اور ان میں  اسی طرح تیزرفتار اضافے کی ضرورت ہے؟

 اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ آج کی نام نہاد مہذب دنیا اور بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کے لئے کتنا شرمنا ک ہے کہ ایک جعلی اور غیر قانونی حکومت سبھی مسلمہ بین الاقوامی قوانین اور صول وضوابط کا اس طرح مذاق اڑا رہی ہے اور دنیا کی نگاہوں کے سامنے انتہائی درندگی اور وحشیانہ طریقے سے ایک پوری قوم کی جس کی اپنی تاریخ ہے، نسل کشی کررہی ہے۔

 انھوں نے کہا کہ غزہ میں جاری  ان ہولناک وحشیانہ جرائم کا ان سبھی اقوام ، حکومتوں اور بین الاقواقی اداروں کو جواب دینا ہوگا جو خاموش ہیں اور اپنے فرائض پر عمل نہیں کررہی ہیں، ان پر بیدار انسانی ضمیروں اور تاریخ کی عدالت مقدمہ چلائے گی اور سزا سنائے گی۔  

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .