خطے میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے یورپی ٹرائیکا کے بیان پر کنعانی کا ردعمل: ایران اپنی قومی سلامتی کے دفاع کے لیے کسی کی اجازت کا محتاج نہیں

تہران (ارنا) ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی کے دفاع کے ساتھ ساتھ خطے میں استحکام اور امن کے قیام، نیزعدم تحفظ اور دہشت گردی کے اصل عناصر کے خلاف پرعزم ہے اور اس حوالے سے اپنے تسلیم شدہ حقوق کے استعمال میں کسی سے اجازت نہیں لیتا۔

ارنا کے خارجہ پالیسی گروپ کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے خطے کی صورتحال کے حوالے سے تین یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور انگلستان کی طرف سے شائع ہونے والے بیان کے رد عمل میں کہا کہ تین یورپی ممالک کے رہنماؤں کا یہ بیان اس وقت شائع ہوا جب اسرائیلی حکومت کی حمایت کرنے والے مغربی ممالک کی بے حسی کے اثرات، اس حکومت کی طرف سے نسل کشی اور ہر قسم کے جنگی جرائم بے دفاع فلسطینی قوم پر جاری ہیں، اور صہیونی حکام کے سزا سے استثنیٰ نے انتہائی گھناؤنے جرائم اور بین الاقوامی جرائم کے ارتکاب میں ان کی ہمت کو بڑھا دیا ہے۔

کنعانی نے غزہ پٹی میں ابتر انسانی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسی صورت حال میں کہ جب اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل دس ماہ سے زائد عرصے سے مجرم صیہونی حکومت کے خلاف ڈیٹرنس پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے، صیہونی حکومت کے جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ فلسطینی قوم کے خلاف انسانیت سوز جرائم اور اس کی ماورائے عدالت دہشت گردی خطے کے دیگر ممالک تک پھیلتی جارہی ہے اور حیرت کی بات یہ ہے کہ ان جرائم کو روکنے یا ان سے نمٹنے کے لیے جرمنی، فرانس اور انگلینڈ سمیت مغربی ممالک کی جانب سے کوئی عملی اور موثر اقدامات نہیں  کیے گئے۔

کنعانی نے کہا کہ مذکورہ تینوں ممالک، صیہونی حکومت کے جرائم اور بین الاقوامی جرائم پر کسی اعتراض کے بغیر، اسلامی جمہوریہ ایران سے پرزور طریقے سے درخواست کررہے ہیں کہ وہ اپنی خودمختاری اور ارضی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے والی حکومت کے خلاف کوئی اقدام نہ کرے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کی کہ یہ درخواست سیاسی منطق سے عاری، بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور قواعد کے بالکل خلاف اور ناقابل قبول مطالبہ ہے جو خطے میں بین الاقوامی جرائم اور دہشت گردی کی حمایت اور نسل کشی، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور دہشت گردی کے مرتکب افراد کی حوصلہ افزائی کا باعث ہوگا۔

کنعانی نے مزید کہا کہ اگر متذکرہ ممالک واقعی خطے میں امن اور استحکام کے خواہاں ہیں تو انہیں اسرائیل کی نسل پرست حکومت کی جنگی مہم جوئی اور غزہ کے خلاف جنگ اور خواتین، بچوں اور شہریوں  کے گھناؤنے اور خوفناک قتل کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔

انہوں نے تاکید کی کہ ظالم صیہونی حکومت کی بربریت کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بے عملی اور مغرب کی وسیع سیاسی اور فوجی حمایت خطے میں بحران کے پھیلاؤ کا بنیادی عنصر ہے اور اسرائیلی حکومت کے حامیوں کو غزہ اور مغربی ایشیا میں جاری جرائم کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔

شہید اسماعیل ھنیہ کے قتل پر ایران کے یقینی ردعمل اور اس کے سینئر کمانڈر شہید فواد شکر کے قتل پر لبنان کی اسلامی مزاحمت کے ردعمل کی وجہ سے اسرائیلی حکومت کی بے چینی اور ذہنی الجھنوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

صہیونی ریڈیو نے اعتراف کیا ہے کہ شہید ھنیہ کے قتل کے بعد صہیونی اس قاتلانہ کارروائی کے جواب کے منتظر ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی انٹیلی جنس سروسز بھی اپنے اتحادیوں کی مدد سے حملے کی نوعیت، ٹارگٹ اور وقت جاننے کی کوشش کر رہی ہیں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .