ارنا نے فلسطین کی معا نیوز ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے انتہا پسند وزیر بزالل اسموتریچ نے اپنی ہرزہ سرائیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے، سماجی رابطے کے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ " حسن نصراللہ کو چھوٹے بچے کی موت کی قیمت اپنے سر سے چکانی ہوگی اور پورے لبنان کو اس کا بدلہ چکانا ہوگا۔
اس نے لکھا ہے کہ "ضروری اقدامات کے بارے میں میرا موقف واضح ہے۔ وزير اعظم کو واشنگٹن سے فورا واپس آنا چاہئے، یہ اقدام کا وقت ہے۔"
یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے انتہا پسند ترین وزیروں اسموتریچ اور ایتامار بن گویر کی ہرزہ سرائیوں پر ہمیشہ خود صیہونی حکام نے تنقید کی ہے۔
حال ہی میں صیہونی ویب سائٹ "واللا" نے لکھا ہے کہ وائٹ ہاؤس ان دونوں پر پابندی کا جائزہ لے رہا ہے۔ امریکا کے اس اقدام کی وجہ یہ ہے کہ غرب اردن کی سیکورٹی صورتحال کا ذمہ دار انہیں دونوں کو سمجھا جاتا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرت نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ یہ دونوں( اسموتریـچ اور بن گویر) شمالی مقبوضہ فلسطین میں لبنان کے ساتھ ہمہ گیر جنگ شروع کرنے کی فکر میں ہیں۔
ارنا کے مطابق مقبوضہ جولان کے علاقے مجدل شمس پر سنیچر کی شام ایک میزائل گرا جس میں 12 صیہونی ہلاک اور دسیوں دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
میزائل گرنے کے بعد صیہونی حکام نے حزب اللہ لبنان پراس کا الزام لگایا جس کو حزب اللہ نے مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس حملے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسی طرح Axios نیوز سائٹ نے بھی اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ نے اقوام متحدہ کی اطلاع دی ہے کہ مقبوضہ جولان کے علاقے مجدل شمس کے حادثے کی وجہ غاصب صیہونی حکومت کے ایئرڈیفنس سسٹم کے میزائل کا نتیجہ ہے جو فٹبال گراؤنڈ پر گرا ہے۔
آپ کا تبصرہ