اسرائیلی حکومت کے مجرمانہ اقدامات کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کے مشاورتی فیصلے پر ایران کا ردعمل

تہران – ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے "بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کے قانونی نتائج" کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کے مشاورتی فیصلے پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔

 عالمی عدالت انصاف کی جانب سے گزشتہ رو‎ز سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ  عالمی عدالت انصاف کی طرف سے جاری کردہ مشاورتی فیصلہ،  اسرائیلی حکومت کے غیر قانونی اور مجرمانہ اقدامات پر بین الاقوامی برادری کی شدید تشویش کا غماز ہے۔

کنعانی نے صیہونی حکومت کے ان اقدامات کے بارے میں عدالت  کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا ماننا ہے کہ  مظلوم فلسطینی عوام کے بنیادی حق خود ارادیت  کی گزشتہ برسوں میں مسلسل خلاف ورزی کی گئی ہے، خاص طور پر بچوں کی قاتل صیہونی حکومت  کی ناجائز تشکیل کے اعلان کے بعد سے فلسطینی عوام کے  بنیادی حقوق کی خلاف ورزی جاری ہے اور یہ سلسلہ کسی خاص زمانے سے مختص نہيں ہے۔

انہوں نے عالمی  عدالت انصاف کی طرف سے فلسطین پر قبضے کو ناجائز ، فلسطین میں صیہونی کالونیوں کو غیر قانونی قرار دینے، نیز اپنے قدرتی ذخائر پر فلسطینیوں کے حق کی پامالی اور اسی طرح عدالت کی جانب سے  اس بات پر زور دیئے جا نے کھا بھی ذکر کیا کہ فلسطینیوں کو ہونے والے نقصانات کی تلافی ضروری ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا: گزشتہ چند مہینوں کے دوران غزہ میں نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت کی مسلسل خلاف ورزی کا باعث بنے ہیں۔

کنعانی نے مظلوم فلسطینی قوم کی حقانیت کو تسلیم کرنے والے سیکڑوں بین الاقوامی دستاویزات اور قراردادوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: توقع ہے کہ عالمی برادری  خاص طور پر  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل صیہونی حکومت کے رہنماؤں کا محاسبہ اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت اور فلسطین کی سرزمین پر ناجائز قبضے کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ  نے گذشتہ سال مارچ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کی سماعتوں کے دوران ایرانی وفد کی طرف سے اعلان کردہ  موقف کا  ذکر کرتے  ہوئے زور دیا: مقبوضہ فلسطین کی لا قانونیت کو ختم کرنے کا  عملی  طریقہ، جامع ریفرنڈم کے انعقاد کی ایران کی ترقی یافتہ تجویز ہے کہ جس میں مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں سمیت فلسطین کے تمام اصل باشندے شرکت کریں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .