ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے مقامی وقت کے مطابق منگل کی شام روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے ملاقات میں مزید کہا: ایران اور روس دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کے باہمی متنوع تعلقات ہیں۔ لہذا، ہمیں ہمیشہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر دونوں ممالک کے دو طرفہ مسائل اور دلچسپی کے امور کے بارے میں ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت، تبادلہ خیال اور مشاورت کرنے کی ضرورت ہے۔
ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے مزید کہا: اس ملاقات میں ہم نے پہلے دوطرفہ تعلقات خاص طور پر اقتصادی میدان میں تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا اور پھر علاقائی سطح پر دونوں ممالک کی دلچسپی کے موضوعات ، اہم بین الاقوامی مسائل خاص طور پر غزہ میں صیہونی جرائم اور نسل کشی اور ان جرائم کو جلد سے جلد اور غیر مشروط طور پر روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
باقری کنی نے مزید کہا: روس کے وزیر خارجہ نے منگل کے روز سلامتی کونسل کے کثیرالجہتی اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ہم بدھ کے روز فلسطین کے بارے میں ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے صیہونی حکومت اور حزب اللہ لبنان کے درمیان کشیدگی اور اسرائیلی حکومت کے دعووں نیز اسلامی جمہوریہ ایران کے ردعمل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: "یہ تجربہ سے ثابت ہوچکا ہے کہ صیہونی جتنا زیادہ خطے میں کشیدگی پیدا کرتے ہیں اور جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں وہ اتنا ہی خود کو سنگین خطرات کی دلدل میں مزید پھنسا لیتے ہيں۔
باقری نے زور دیا کہ"لبنان نے صیہونیوں کے لیےسن 2000 اور 2006 میں تاریخی شکست کی ہمیشہ یاد دہانی کرائی ہے۔ اس لیے لبنان یقینی طور پر صہیونیوں کے لیے جہنم بنے گا کہاں سے وہ نکل نہيں پائيں گے۔
انہوں نے کہا: صیہونی غزہ میں شکست کی تلافی علاقے کے دوسرے حصوں میں جنگ پھیلا کر نہيں کر سکتے بلکہ اس سے وہ خود کو زيادہ بڑے خطرات کے دلدل میں پھنسا ليں گے اور " یقینا لبنان صیہونیوں کے لئے ایسا جہنم ہوگا جہاں سے واپسی ممکن نہیں"
علی باقری نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کی پیروی کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں کہا: اسلامی جمہوریہ ایران جنرل سلیمانی کے قتل کے معاملے کی بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں پیروی کر رہا ہے اور یہ معاملہ ایران کی ملکی عدالتوں میں بھی زیر سماعت ہے۔
آپ کا تبصرہ