15 جولائی، 2024، 11:30 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85540098
T T
0 Persons

لیبلز

باقری: سلامتی کونسل میں فلسطینی قوم کے حق اور موقف کا دفاع کریں گے

نیویارک- ارنا – نگراں وزیر خارجہ علی باقری کنی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینی قوم کے حق اور موقف کا دفاع اور غاصب صیہونی حکومت کے جرائم بیان کرے گا  

ارنا کے مطابق نگراں وزیر خارجہ علی باقری کنی نے مقامی وقت کے مطابق پیر کو نیویارک پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ وہ آئندہ دو دن میں سلامتی کونسل کے دو اہم اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔

انھوں نے بتایا کہ پہلا اجلاس منگل کو کثیر جہتی نظام کے بارے میں ہوگا اور دوسرا اجلاس بدھ کو فلسطین کے موضوع پر ہوگا۔

 ایران کے نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی نظر میں دونوں ہی اجلاس اہمیت رکھتے ہیں ۔

 علی باقری کنی نے کہا کہ فلسطین کے موضوع پر ہونے والا اجلاس اس لحاظ سے کافی اہمیت رکھتا ہے کہ نو مہینے سے غاصب صیہونی حکومت فلسطینی عوام کی کھلےعام نسل کشی کررہی ہے۔

 انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ سیاسی، قانونی اور سفارتکاری کے میدانوں میں فلسطین کے حوالے سے فعال کردار ادا کیا ہے۔  

انھوں نے کہا  کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران ایران کے شہید وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جنرل  اسمبلی میں بھی اور سلامتی کونسل میں بھی غزہ اور فلسطین کے حقائق بیان کئے اور دنیا والوں کو بتایا کہ غزہ میں کیا ہورہا ہے۔   

اسلامی جمہوریہ ایران کے نگراں وزیرخارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں بھی جس میں شرکت کے لئے وہ نیویارک پہنچے ہیں، فلسطینی قوم کے حق اور موقف کا دفاع بھی کریں گے اور غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم  بھی بیان کریں گے۔   

علی باقری کنی نے کہا کہ کثیر جہتی نظام کے موضوع پر ہونے والا اجلاس بھی کافی اہم ہے کیونکہ اب یہ حقیقت ثابت ہوچکی ہے کہ یک قطبی اور خودسرانہ نظام جس کے لئے امریکا نے کوششیں کی ہیں، عالمی امن و سلامتی قائم نہیں کرسکتا کیونکہ اس نظام کے تحت امریکا بین الاقوامی میدان میں اپنی برتری اور تسلط قائم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

 انھوں نے کہا کہ امریکا کے خودسرانہ یک قطبی نظام میں عالمی امن و استحکام قائم نہیں ہوسکتا  اور اس کی تازہ مثال غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے حملے، اس کے جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم ہیں جنہیں روکنے میں امریکا سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان دونوں اجلاسوں میں فعال شرکت کے علاوہ، وہ دوسرے ملکوں کے وزرائے خارجہ اور دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال اور گفتگو بھی کریں گے۔  

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .