مذاکرات کے سلسلے میں نیتن یاہو کا نظریہ غیر ذمہ دارانہ، صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ

تہران - ارنا - صیہونی حکومت کے قیدیوں کے اہل خانہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے لئے مذاکرات کے  سلسلے میں وزیر اعظم نیتن یاہو کا طرز عمل ذمہ دارانہ نہیں ہے۔

صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ کی تنظیم نے ایک بیان میں غزہ میں  جنگ بندی  کے لئے مذاکرات کے  سلسلے میں جو قیدیوں کی رہائی کا باعث بن سکتے ہیں ، نیتن یاہو کے سخت موقف کی مذمت کی ہے ۔

صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ کی  تنظیم  کے بیان میں کہا گیا ہے: نیتن یاہو کا طرز عمل ذمہ دارانہ نہیں ہے اور یہ ایک ایسا موقع ہے جو  ہو سکتا ہے ہمیں دوبارہ کبھی نہ ملے ۔

صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ نے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ہم نیتن یاہو کے معاہدے کی حمایت کرتے ہيں ہیں اور اب آپ کی باری ہے کہ آپ اس معاہدے  کی حمایت کریں جو آپ نے میز پر رکھا ہے۔

اس سے قبل صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے غزہ میں جنگ بندی کے  لئے مذاکرات پر اس حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں اور نیتن یاہو کے درمیان اختلافات کی خبر دی تھی۔

اس رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو اور موساد و شباک کے سربراہوں کے درمیان اختلاف اس خدشے کا باعث ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیراعظم غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے ساتھ معاہدے میں رکاوٹ سکتے ہيں۔

صیہونی حکومت کے چینل 12 نے رپورٹ دی ہے : شمالی غزہ میں "عسکریت پسندوں" کی واپسی کو روکنے کے طریقہ کار پر نیتن یاہو کا اصرار مذاکرات کو متاثر کرے گا۔

اس صہیونی ٹی وی چینل نے مزید کہا: ہم تقریباً 30 یرغمالیوں (قیدیوں) کی زندہ واپسی سے ایک قدم دور ہیں اور یرغمالیوں کے بارے میں دو ہفتوں میں معاہدہ ممکن ہے۔

صیہونی حکومت کے سیکورٹی حکام نے معاہدے میں تاخیر اور غزہ میں جھڑپوں کے دوران مزید قیدیوں  کی ہلاکت  کے خدشے کے بارے میں بھی خبردار کیا۔

غزہ پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ کے 9 ماہ سے زائد مدت کے بعد غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں غاصب فوج اور مزاحمت کاروں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں اور اس دوران فلسطینی مزاحمت کار، صیہونی فوجیوں کو گھات لگا کر نشانہ بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے صیہونی فوجی ہلاک ہو رہے ہیں۔

حماس تحریک کو ختم  کرنے اور صہیونی قیدیوں کی رہائی کے دعوے کے ساتھ غزہ پر جارحیت کا آغاز کیا گيا تھا لیکن صیہونی حکومت کا کوئی بھی مقصد ابھی تک پورا نہيں ہو سکتا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .