حماس: غزہ کے محلہ تل الہوا میں اسرائیلی حکومت کے جرائم، جنگی جرائم  اور نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں

تہران – ارنا – حماس نے کہا ہے کہ  جنوبی غزہ کے علاقے تل الہوا سے پسپائی کے وقت  اس محلے میں غاصب صیہونی فوجیوں  کے جرائم کھلی نسل کشی، نسلی تصفیہ اور جنگی جرائم ہیں

ارنا نے فلسطینی ابلاغیاتی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ تل الہوا سے نکلنے سے  پہلے، رہائشی عمارتوں کو نذرآتش کردینا اور سیول ڈیفنس کے اراکین کو آگ بجھانے کے لئے جلتی ہوئی عمارتوں کی طرف  جانے سے روکنا وحشیانہ ترین جنگی جرائم ہیں۔

 حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس محلے سے  صیہونی فوجیوں کے نکل جانے کے بعد پورے پورے، کنبوں کی لاشیں ملی ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ غاصب صیہونی فوجیوں نے اس محلے سے نکلنے سے قبل وحشیانہ ترین جرائم کا ارتکاب اور ایسی  درندگی کا مظاہرہ کیا ہے جو بشریت کی پیشانی پر بدنما داغ ہے۔

 فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے تل الہوا میں سن رسیدہ فلسطینیوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔

 حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ درندہ صفت غاصب صیہہونی فوجیوں کی بربریت کا نشانہ بنکر شہید ہونے والوں میں  ایک ہی خاندان کی تین رسیدہ خواتین اور متعدد بچے بھی شامل ہیں ۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے اپنی درندگی اور وحشیانہ جرائم کے ارتکاب میں سبھی انسانی اقدار کو پامال کر کے ثابت کردیا ہے کہ بچوں، عورتوں اور سن رسیدہ افراد کے قاتل جرائم پیشہ صیہونی حکام بزدلانہ درندگی، پستی اور فسطائیت کی  انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔

حماس نے کہا ہے کہ یہ گھناؤنے جرائم اس  بات کے متقاضی ہیں کہ عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی ادارے اور سب سے بڑھ کر عالمی انصاف  اور بین الاقوامی فوجداری عدالت غزہ میں جنگ،  بے گناہ فلسطینی عوام کی نسل کشی اور قتل عام رکوانے کے لئے فوری طور پر ضروری اقدام کریں۔

 حماس کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت سبھی بین الاقوامی کنوینشنوں، معاہدوں ، مسلمہ اصول وضوابط اور بین الاقوامی قوانین کو تسلسل کے ساتھ پامال کررہی ہے اور اس کے وحشیانہ جرائم کو روکنے والا کوئی نہیں ہے۔

 یاد رہے کہ جمعے کی رات فلسطینی ذرائع نے غزہ کے سیول ڈیفنس کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ تل الہوا میں عمارتوں کے ملبے سے ساٹھ شہیدوں کے جنازے باہر نکالے گئے ہیں جو پوری طرح جل چکے ہیں اور ان میں اکثریت  عورتوں اور بچوں کی ہے۔

غزہ کے سیول ڈیفنس نے بھی  جمعے کی شام بتایا ہے کہ تل الہوا میں صیہونی فوجیوں نے زیادہ تر بچوں اور خواتین کو اپنی درندگی کا نشانہ بنایا ہے اور شہیدوں کے  جنازے پوری طرح جل چکے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق غزہ کے تل الہوا نامی علاقے میں بہت سے کنبوں کا اس طرح قتل عام کیا گیا ہے کہ ان کا ایک بھی فردہ زندہ  نہیں بچا ہے اور خاندان کے خاندان ختم کردیئے گئے ہیں۔  

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .