سید علی مرتضوی نے ارنا کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا: شہید رئیسی کی حکومت نے پابندیوں کی شدت سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کے باوجود توانائی کے شعبے میں ملک کی بیرونی تجارت کی ترقی کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ حکومت کی اسٹریٹجک کوششوں کے نتیجے میں ایران کے خام تیل کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا، برآمدات میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے، گیس کی برآمدات میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایل پی جی کی برآمدات میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ برآمدات میں اس اضافے کی وجہ سے خام تیل اور گیس کنڈینسیٹ کی برآمد سے زرمبادلہ کی وصولی میں 275 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
اس ماہر اقتصادیات نے شہید سید ابراہیم رئیسی کی حکومت میں ایران کے تیل اور گیس کی تجارت میں ہونے والی پیشرفت کے سلسلے میں ان کی حکومت کے موقف کے بارے میں کہا: توانائي کے شعبے میں ملک کی بیرونی تجارت کی توسیع کے لئے اہم اقدامات کئے گئے ہیں۔ ایران کی توانائی کی تجارت کو نئے سرے سے ڈیزائن کرنے، تیل کی پیداوار بڑھانے، نئی منڈیوں کی دریافت، توانائی کی برآمدات کو متنوع بنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے حکومت کی کوششیں رنگ لائیں اور ایران کے خام تیل کی برآمدات میں نمایاں تبدیلی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
آپ کا تبصرہ