پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنرل سید عاصم منیر نےعید الاضحی کے موقع پر فوجیوں سے کے لیے اس ملک کے سرحدی زیرو پوائنٹ (کشمیر لائن آف کنٹرول) کا دورہ کیا۔
کشمیر پر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تنازعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے اپنے مشرقی پڑوسی پر حالیہ انتخابی مہم کے دوران پاکستان کے خلاف منفی اور اشتعال انگیز پروپیگنڈے کا الزام لگایا۔
پاکستانی فوج کے سربراہ نے کہا کہ ملک کے خلاف فرضی کارروائیاں ہندوستان کے لیے ایک عام سیاسی ہتھیار بن چکی ہیں۔
آخر میں پاکستانی فوج کے کمانڈر نے کہا کہ ان کے ملک نے ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کی حمایت کی ہے تاہم، کسی بھی اشتعال انگیزی یا پاکستان کی ارضی سالمیت کی خلاف ورزی کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر کے حل کا چاہتا ہے۔
پاکستان اور ہندوستان، جنوبی ایشیا کی دو جوہری طاقتوں کے طور پر، گزشتہ پانچ سال سے اپنی ہنگامہ خیز تاریخ میں سب سے نچلی سطح کے تعلقات کا سامنا کر رہے ہیں۔
نئی دہلی حکومت کی جانب سے ہندوستان کے زیرانتظام جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات میں پائی جانے والی سرد مہری کی بڑی وجہ ہے۔
7 اگست 2019 کو، ہندوستان کی جانب سے جموں و کشمیر کے بارے میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے 2 دن بعد، پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بعد ازاں پاکستان نے ہندوستانی سفیر کو بے دخل اور نئی دہلی کے ساتھ تجارتی لین دین بھی معطل کردیا تھا۔
آپ کا تبصرہ