ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے بڑے صوبے سیستان وبلوچستان میں خشک سالی اور پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرنے کے لئے، گزشتہ طویل برسوں کے دوران بہت سے فارمولوں پر عمل ہوا جو شروع میں ہی ناکامی سے دوچار ہوگئے۔
سیستان وبلوچستان میں دو عشرے سے زائد عرصے سے بارش کی قلت اور پڑوسی ملک افغانستان کی جانب سے دریائے ہیر مند میں ایران کے حصے کا 820 ملین مکعب میٹر پانی چھوڑنے کے وعدے پر عمل نہ کئے جانے کے نتیجے میں پانی کے شدید کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔
اس درمیان دو سال قبل اس وقت سیستان وبلوچستان کے لوگوں کے دلوں میں امید کا چراغ روشن ہوا جب شہید آیت اللہ رئیسی کی قیادت میں ایران کی تیرھویں حکومت نے یہ مسئلہ حل کرنے کا بیڑا اٹھایا اور اس علاقے کے لوگوں تک آب رسانی کی جہادی مہم شروع کی۔ اس مہم کے تحت بحیرہ عمان کے پانی کی سپلائی اور سمندر کا کھاری پانی میٹھا کرنے کے مشرق وسطی کے سب سے بڑے پروجکٹ پر تیزرفتاری کے ساتھ کام شروع ہوا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير توانائی علی اکبر محرابیان نے گزشتہ روز اپنے دورہ سیستان وبلوچستان میں مشرق وسطی میں پانی میٹھے کرنے کے مشرق وسطی کے سب سے بڑے پروجکٹ کا افتتاح کیا۔
اس پروجکٹ کا افتتاح شہید صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے ہاتھوں ہونا تھا لیکن ہیلی کاپٹر حادثے میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ان کی شہادت کے نتیجے میں صوبہ سیستان وبلوچستان کے عوام کے دلوں میں یہ حسرت رہ گئی کہ میٹھے پانی کے اس عظیم پروجکٹ کا افتتاح صدر آیت اللہ رئیسی کرتے۔
اس منفرد اورعظیم ترین پروجکٹ کے افتتاح سے زاہدان اور سیستان کی آدھی آبادی کے میٹھے پانی کی ضرورت پوری ہوگی اور اس خطے کے لئے میٹھے پانی کی فراہمی میں سرحد پار سے وابستگی ختم ہوجائے گی۔
آپ کا تبصرہ