پوتین: تہران ماسکو روابط  دو جانبہ روابط رئیسی کے کامیاب اقدامات کی حفاظت کریں گے

ماسکو- ارنا – روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے سن پیٹرز برگ میں میڈیا ہاؤسز کے سربراہوں کے ساتھ نشست میں ارنا کے ایم ڈی علی نادری کے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ شہید رئیسی نے تہران ماسکو روابط کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ان کے دور صدارت میں حاصل ہونے والی  کامیابیوں کی ہم حفاظت کریں گے۔  

ارنا کے مطابق سن پیٹرز برگ میں میڈیا ہاؤسز کے سربراہوں کے ساتھ روسی صدر کی خصوصی نشست میں ارنا کے مینیجنگ ڈائریکٹر علی نادری نے    کہا کہ ایرانی عوام صدر، وزیر خارجہ اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر سوگوار ہیں۔ آپ نے اپنے پیغام تعزیت میں باہمی روابط کے فروغ کے لئے شہید رئیسی کی سیاست کا حوالہ دیا تھا۔ اس پالیسی کو رہبر انقلاب اسلامی کی حمایت بھی حاصل ہے۔ آپ نے اسی طرح دوجانبہ اور علاقائی روابط کے فروغ ميں شہید رئیسی کے کردار کو اسٹریٹیجک قرار دیا ہے۔

ارنا کے ایم ڈی علی نادری نے اس کے بعد روسی صدر پوتین سے سوال کیا کہ آپ کی حکومت نے ایران کے ساتھ روابط کی اسٹریٹیجک سطح بڑھانے کے لئے کیا اقدامات انجام دیئے ہیں اور تہران ماسکو روابط کا مستقبل آپ کی نگاہ میں کیسا ہے؟    

روس کے صدر  ولادیمیر پوتین نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ایران کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی روابط میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ٹیکنالوجی کے میدان میں باہمی تعاون بڑھا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے صدر رئیسی سے بہت اچھے روابط تھے ۔ وہ قابل بھروسہ شریک اور ماہر سیاستداں تھے اور ان میں بزلہ سنجی بھی پائی جاتی تھی۔

 صدر پوتین نے کہا کہ جناب رئیسی کے زمانے میں جو سمجھوتے ہوئے ہیں ان کو فروغ دے رہے ہیں اور باہمی روابط میں صحیح راستے پر آگے بڑھ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جناب رئیسی نے اس سلسلے میں بہت نمایاں کردار ادا کیا ہے۔  

روسی صدر نے کہا کہ ایران اس وقت بہت اچھی اور مستحکم پوزیشن میں ہے۔

 علی نادری نے روسی صدر سے کہا کہ آپ نے اپنی تقریر میں پابندیوں کے بارے میں بات کی اور شنگھائی اور برکس سربراہی اجلاس میں ایران کی رکنیت اور کثیر قطبی دنیا کی طرف بڑھنے کے لیے ایران کے ساتھ تعاون کا بھی ذکر کیا۔آپ دنیا کے مستقبل کو کیسے دیکھتے ہیں؟ دنیا کے آزاد ممالک کی مرضی کے مطابق اب بھی یکطرفہ نظام دنیا پر راج کرے گا یا نہیں؟

ارنا کے مینیجنگ ڈائریکٹر کے سوال کے جواب میں روس کے صدر نے کہا کہ امریکیوں کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ آج کی دنیا میں کوئی ملک مغربی پرچم کے نیچے غلام بن کر نہیں رہ سکتا، مغربی اجارہ داری کا دور ختم ہو چکا ہے اور  بدعنوانی نے مغرب کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔

پوتن نے کہا کہ ایران ایک طاقتور ملک ہے۔ ایران، روس اور دیگر ممالک ابھر رہے ہیں اور یہی وہ مسئلہ ہے جس سے یورپ کے سیاست دان پریشان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیگر ایشیائی ممالک، جیسے چین، بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان اور انڈونیشیا اقتصادی میدان میں بہت زیادہ طاقت رکھتے ہیں، اور ان کی آبادی بھی بڑھ رہی ہے۔ ان ممالک کے پاس دنیا کی خوراک اور توانائی کے وسائل کا ایک بڑا حصہ ہے۔

روس کے صدر نے امریکہ کی طرف سے دوسرے ممالک پر بہت زیادہ فوجی اخراجات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ممالک کو باقاعدگی سے ڈراتے ہیں، اپنے فوجی اخراجات میں اضافہ کرتے ہیں اور متعدد ممالک کے تیل کے مفادات کو چوری کرتے ہیں۔

انہوں نے تاکید کی کہ خطے اور دنیا کے لیے عسکریت پسندی اچھی چیز نہیں ہے اور امریکہ کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہتھیار بیچ کر ہی دنیا کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔

انہوں نے تاکید کی کہ دنیا بدل چکی ہے، دنیا تعاون کی دنیا ہے  جہاں مفید کام کیے جا سکتے ہیں۔

 علی نادری نے  بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف قرارداد کی منظوری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ایران بین الاقوامی معاہدوں کے فریم ورک میں اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرتا ہے لیکن اس قرارداد کو ایک پیشہ ور اور قانونی تنظیم کو کسی ملک کے خلاف دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کے طور پر سمجھتا ہے تو ایٹمی توانائی کے ادارے کی گورننگ کونسل کی ایران مخالف قرارداد کے بارے میں روس کا موقف کیا ہے؟

روس کے صدر نے تاکید کی کہ ایران نے کسی چیز کی خلاف ورزی نہیں کی اور ہماری رائے میں ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں پر پوری طرح عمل کرتا ہے۔

انہوں نے ٹرمپ کے دور صدارت میں JCPOA سے امریکہ کی دستبرداری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ یکطرفہ طور پر JCPOA سے دستبردار ہوا اور دوسری طرف یہ دلچسپ بات ہے کہ یورپیوں نے ایران سے کہا کہ تم یکطرفہ طور پر اپنے وعدوں پر قائم رہو۔ یہ مضحکہ خیز ہے.

پوتن نے کہا کہ ایران نے JCPOA کے فریم ورک کے اندر اپنے تمام وعدوں کی پاسداری کی ہے اور ان کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ ایران کو جوہری توانائی کے استعمال کا جائز حق حاصل ہے اور مغرب کو اس مسئلے کو قبول کرنا چاہیے۔

روسی صدر نے کہا کہ اگر مغرب اس عمل کو جاری رکھتا ہے تو شاید ایران اب اپنی بعض ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرے گا۔

 ارنا کے مطابق سن پیٹرز برگ بین الاقوامی اقتصادی فورم کے اجلاس میں سماجی، ثقافتی اور ابلاغیاتی شعبوں کے پروگرام بھی شامل ہیں ۔

 سن پیٹرزبرگ میں اقتصادی فورم کے اجلاس کے موقع پر   بدھ کو روسی صدر کے ساتھ بین الاقوامی میڈیا ہاؤسز کے سربراہوں کے ساتھ خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا۔   

ارنا کے مینیجنگ ڈائریکٹر علی نادری بھی روسی صدر کی دعوت پر بین الاقوامی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کے لئے سن پیٹرز برگ گئے ہیں۔   

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .