آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس میں پہلی بار مذکورہ تینوں ممالک کی جانب سے ایک مشترکہ بیان پیش کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی معاہدہ اب بھی قابل عمل جسے مغربی ممالک نے اپنی بد نیتی اور بے عملی کے ذریعے ناکارہ بنا رکھا ہے۔
ایران، روس اور چین کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک شروع ہی سے JCPOAکے مضبوط حامی رہے ہیں اور دیگر فریقوں کے ساتھ مل کر، ہم نے اپنا وقت اور کوشش ان مذاکرات میں صرف کی جس کی وجہ سے 2015 میں ایٹمی معاہدہ طے پایا اور اس پر عمل درآمد ہوا۔
یہ بیان، جسے ویانا میں روس کے سفیر اور مستقل نمائندے میخائل الیانوف نے پڑھ کر سنایا، مزید کہا گیا ہے کہ 2018 میں، جب امریکہ غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبردار ہوا اور ایران کے خلاف یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیاں عائد کرکے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کا اطلاق کیا، اس معاہدے کے لیے ایک نازک موڑ تھا، لیکن اس باوجود JCPOA کے لیے ہماری حمایت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
ایران، چین اور روس نے اس بات پر زور دیا کہ ہم نے JCPOA کو بحال کرنے کے لیے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے۔
بیان میں ویانا مذاکرات کے آٹھ ادوار کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں ہم نے، اگست 2022 کے متن کے مطابق ایٹمی معاہدے پر از سر نو عملدرآمد کی غرض سے دوبارہ اتفاق رائے کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا تھا لیکن مغربی ملکوں نے ہماری پیش کش پر توجہ نہیں دی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے فریقوں کی حثیت سے برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ نے اپنے وعدوں کے برخلاف، جے سی پی او اے پر عملدرآمد دوبارہ شروع کرنے بجائے سیاسی محرکات کی وجہ سے اسے یکسر نظر اندار کردیا۔
تینوں ممالک کے مشترکہ بیان میں آیا ہے کہ ایٹمی معاہدے پر دوبارہ عملدرآمد کا امکان اب بھی موجود ہے اور عوامی جمہوریہ چین، اسلامی جمہوریہ ایران اور روسی فیڈریشن اس کے لیے تیار ہیں۔
آپ کا تبصرہ