انہوں نے کہا کہ ثالثوں کے ذریعے ایک تجویز موصول ہوئی جس پر ہم نے اپنی رضامندی ظاہر کردی اور قطری برادران کو بھی اطلاع دے دی۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ ثالثوں کے ذریعے ملنے والا پیغام 5 مئی کو موصول ہوا تھا اور ہم نے 6 مئی کو اپنی رضامندی کا اعلان کردیا۔ لیکن صیہونی حکومت نے اس کا جواب ہی نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے موقف سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اپنے فوجیوں کا انخلا نہیں چاہتی۔ اسامہ حمدان نے کہا کہ تل ابیب کے موقف اور امریکی صدر کے دعووں میں کوئی مشابہت پائی نہیں جاتی۔
حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ غاصب فوجی صرف چاہتے ہیں کہ اپنے قیدیوں کو واپس لیکر پھر سے جنگ شروع کردیں لیکن انہیں یاد رکھ لینا چاہئے کہ اگر ایک منصفانہ معاہدہ نہ ہوا تو صیہونیوں کو ان کے قیدیوں کا سایہ تک دیکھنے کو نہیں ملے گا۔
آپ کا تبصرہ