ارنا کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی پینتیسویں برسی کے پروگرام سے خطاب میں دو مسائل، مسئلہ فلسطین اور صدر ایران کی شہادت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
آپ نے اپنے خطاب کےآغاز میں فرمایا کہ یہ سالانہ اجتماع ملت ایران کی ضرورت کے اہم ہدف کے تحت منعقد ہوتا ہے اور وہ ہدف ملک کو چلانے اور اس کی پیشرفت میں حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی تعلیمات اور آپ کے دیئے ہوئے درس کو یاد رکھنا اور اس سے استفادہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ میں آج حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے زاویہ نگاہ سے دو اہم موضوعات پر گفتگو کروں گا۔ ایک مسئلہ فلسطین ہے جو آج دنیا کا اولین مسئلہ ہے ۔
آپ نے فرمایا کہ فلسطین کا موجودہ مسئلہ ایک عظیم عوامی حملے سے شروع ہوا اور آج تک دنیا کی نگاہیں پر اس پر مرکوز ہیں اور آج یہ مسئلہ دنیا کا اولین مسئلہ بن چکا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایک اور موضوع، ہمارے عزیز صدر کی شہادت ہے، یہ بھی تاریخ کا بڑا واقعہ ہے۔
آپ نے فرمایا کہ صدر رئیسی کی شہادت تاریخ انقلاب کے اہم مسائل میں شمار ہوتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے فرمایا کہ فلسطین کے بارے میں حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے جو پیشین گوئی کی تھی وہ آج پوری ہورہی ہے۔
آپ نے کہا کہ حضرت امام خمینی رحمت اللہ نے فرمایا ہے کہ فلسطینی عوام کو میدان عمل میں اپنا حق حاصل کرنا اورصیہونی حکومت کو پسپائی پر مجبور کرناچاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ فلسطین کے بارے میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ "سازباز کے مذاکرات سے کوئی امید نہ رکھو"۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے تحریک کے ابتدائی دنوں میں ہی فرمایا تھا کہ" یہ جانے والے ہیں، آپ باقی رہیں گے۔"
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آپریشن طوفان الاقصی،علاقے کی ضرورت کے عین مطابق تھا کیونکہ ہمارے علاقے کو اس آپریشن کی ضرورت تھی ۔
آپ نے فرمایا کہ آپریشن طوفان الاقصی نے غاصب صیہونی حکومت کے پیکر پر فیصلہ کن کاری وارلگایا اوراس کو ایسی مصیبت میں مبتلا کیا جس سے اس کو نجات نہیں ملے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آپریشن طوفان الاقصی نے دشمن کے تیار کردہ سازشی منصوبے کو نقش برآب کردیا اور صیہونی حکومت کا وحشیانہ حملہ اپنے سازشی منصوبے پر اس کی وحشت اور تلملاہٹ کی علامت ہے۔
آپ نے فرمایا کہ مجھے نہیں پتہ کہ فلسطینی کمانڈروں کو معلوم تھا کہ نہیں کہ وہ کتناعظیم کارنامہ انجام دینے جارہے ہیں لیکن انھوں نے یہ کارنامہ انجام دیا اور یہ ایسا کارنامہ ہے کہ کوئی بھی کام اس کی جگہ نہیں لے سکتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انھوں نے ( فلسطینی کمانڈروں نے) مغربی مشرق وسطی کے لئے ایک بہت بڑی بین الاقوامی سازش کو ناکام بنادیا۔
آپ نے فرمایا کہ آپریشن طوفان الاقصی بالکل صحیح وقت پر انجام پایا اور اس نے صیہونی حکومت کو اس راستے پر پہنچا دیا ہے جو اس کی کمزوری اور نابودی پر ختم ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی برسی کے اجتماع سے خطاب میں شہید صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے بارے میں فرمایا کہ جناب رئیسی اور ان کے ساتھی عوام کی خدمت کی راہ میں شہید ہوئے، ہم انہیں شہدائے خدمت کا نام دیتے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ ہمارے عزیز صدر رئیسی نے دنیا کے سیاستدانوں کی نگاہ میں ایران کا نام اونچا کیا، جن لوگوں نے ان کے ساتھ برائی کی ان سے بھی خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے لیکن دشمن کی مسکراہٹ پر اعتماد نہیں کرتے تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسی طرح شہید وزیر خارجہ کے بارے میں فرمایا کہ امیر عبداللّہیان مضبوط اورذہین مذاکرات کاراور بنیادی اصولوں کے پابند تھے۔
آپ نے فرمایا کہ آیت اللہ رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر عوام کا سوگ اور اجتماعات میں عوام کی شرکت نےثابت کردیا کہ ایران کےعوام انقلابی امنگوں کے طرفدار ہیں اور عوام کی یہ عظیم شرکت اس لئے تھی کہ رئیسی انقلابی امنگوں کا مظہر تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ عوامی اجتماعات علاقے کے معاملات پر بھی اثرانداز ہوں گے۔
آپ نے فرمایا کہ صدر مملکت کو کھودینے کے بعد بھی ملک نے اپنے امن و سلامتی کو مکمل طور پر محفوظ رکھا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آیت اللہ رئیسی کی شہادت کے بعد ملک کو درپیش صدارتی الیکشن کی اہمیت پر زور دیا اورفرمایا اس الیکشن میں عوام کی بھرپور شرکت سے اس عظیم کارنامے کی تکمیل ہوگی جو عوام نے شہدائے خدمت کے جنازے میں اپنی عظیم الشان شرکت سے رقم کیا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ان شاء اللہ صدارتی الیکشن میں عوام کی بھرپور شرکت سے ایک لائق صدر مملکت کا انتخاب عمل میں آئے گا۔
آپ کا تبصرہ