ABC نیوز کے مطابق صدر بائیڈن نے نیویارک کی ویسٹ پوائنٹ ملٹری ایکیڈمی کی پاسنگ آوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے، یورپ اور مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات کی طرف اشارہ کیا اور دعویٰ کیا کہ اس پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا ہے ہم نے اپنی فوجوں نے کہا ہو کہ وہ بیک وقت دنیا کے مختلف خطوں میں مختلف طرح کے فوجی مشن انجام دیں جن میں بقول ان کے یوکرین کا دفاع، غزہ کے لیے انسانی امداد کی فراہمی اور اسرائیل کو ایران کے حملوں سے بچانا شامل ہے۔
بائیڈن نے یہ بھی دعوی کیا کہ اس وقت یوکرین میں کوئی امریکی فوجی نہیں لڑ رہا ہے، اور ہم اس صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، لیکن ہم یوکرین کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔
امریکی صدر نے غزہ میں فلسطینیوں پر صیہونی فوج کے وحشیانہ حملوں کا ذکر کیے بغیر فضائی راستے سے فلسطینیوں کو خوراک بھیجنے میں امریکی فوج کے کردار کو سراہا۔
بائیڈن نے صیہونی حکومت پر ایران کے ڈرون اور میزائل حملوں کو پسپا کرنے میں امریکی فوجی دستوں کے کردار کی طرف اشارہ کیا جو شام میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائيلی جارحیت کے جواب میں کیے گئے تھے۔
مسٹر بائيڈن نے اعتراف کیا کہ اسرائیل پر ایران کا بھرپور ڈرون اور میزائيل حملہ ایک تباہ حملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے اس حالیہ اور غیر معمولی حملے کے پیش نظر، ہم نے اپنے شراکت داروں اور حتیٰ کہ عرب ممالک کو بھی اکھٹا کیا تاکہ اس حملے کو ناکام بنایا جاسکے۔
انہوں نے مشرق وسطی میں کشیدگی کم کرنے کے لیے امریکہ کی سفارت کاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے قیام کی حمایت کرتا ہوں، جس کے نتیجے میں بقول ان کے اسرائيلی یرغمالیوں ( قیدیوں) کی واپسی یقینی ہوسکے۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے 13 اور 14 اپریل 2024 کی درمیانی شب غاصب صیہونی حکومت کے فوجی ٹھکانوں کو سیکڑوں ڈرون اور درجنوں میزائیلوں سے نشانہ بنایا تھا۔
آپ کا تبصرہ