رہبر انقلاب اسلامی نے حالیہ واقعہ کو ایک ممتاز شخصیت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے ایک مشکل مرحلہ ہے لیکن خدا کے فضل سے ایرانی قوم اس المناک واقعہ سے گزشتہ سالوں کے مشکل اور تلخ تجربات کی طرح تجربہ حاصل کرے گی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے لبنان میں مزاحمتی گروہوں کے درمیان موجودہ یکجہتی پر اطمینان کا اظہار کیا اور علاقے میں "وجود" کی جنگ کے حوالے سے فرمایا کہ علاقے کی موجودہ صورتحال صہیونیوں اور اسکے ہم نواوں کے لیے زندگی اور موت کے مترادف ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کی کہ فلسطین اور غزہ کے حالیہ مسائل میں لبنان کے تعاون نے گہرے اثرات مرتب کیے ہیں جو لبنان کے لیے بھی خوش آیند ہیں۔
اس ملاقات میں لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے حالیہ افسوسناک واقعے پر لبنان کی قوم اور حکومت کے گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم اپنے ایرانی بھائیوں کے غم کو اپنا غم سمجھتے ہیں اور ایسے اندوہناک موقع پر یہ ہمارا فرض تھا کہ ہم لبنان کی حکومت اور عوام کی نمایندگی کرنے کے لیے تہران آئیں۔
نبیہ بری نے علاقے کے حالات اور غزہ کی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے اسے "وجود" کی جنگ قرار دیا اور کہا کہ لبنان غزہ کے عوام کے قتل عام کے سامنے خاموش نہیں رہ سکتا اور لبنانی مزاحمت غزہ کے عوام کی مدد کے لیے میدان میں ہے اور ہم موجودہ حالات میں تبدیلی کو غزہ کی جنگ کا خاتمہ سمجھتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ