15 مئی، 2024، 2:59 PM
Journalist ID: 5390
News ID: 85478178
T T
0 Persons

لیبلز

گروسی: ایران اور آئی اے ای اے کا  4 مارچ کا مشترکہ بیان کافی ہے کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ہے

لندن- ارنا – آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے سبھی باقی ماندہ امور کے حل کے لئے 4 مارچ کے مشترکہ بیان کے نفاذ کے بارے میں ایران اور عالمی ایجنسی کے درمیان مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مشترکہ بیان کافی ہے، کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ہے۔

 ارنا کے مطابق آئی اے ای اے کے  سربراہ رافائل گروسی نے گارڈین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی کے حکام اس کوشش میں ہیں کہ بورڈ آف گورنرس کے آئندہ اجلاس سے پہلے مسودہ کی تیاری کے بارے میں مشاورت نتیجہ بخش ہوجائے۔

 انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس جو کارڈ ہیں ان سے بہترین اور مفید استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔   

 رافائل گروسی نے کہا کہ میرے خیال میں یہ صرف مفید ہی نہیں بلکہ ضروری ہے الّا یہ کہ آپ جنگ اور ایسی ہی کسی چیز کی طرف جانا چاہیں۔  

 آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے اسی کے ساتھ کہا کہ ہم یہ وضاحت کردینا چاہتے ہیں کہ ہم کسی دستاویز یا سمجھوتے کے بارے میں مذاکرات نہیں کررہے ہیں،  2023 کا مشترکہ بیان کافی ہے اور ہم کسی اور چیز کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ۔

 قابل ذکر ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رفائل گروسی گزشتہ ہفتے   ایٹمی سائنس و ٹیکنالوجی پر منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لئے ایران آئے تھے اور انھوں نے کانفرنس سے خطاب کرنے کے علاوہ  تہران اور اصفہان میں ایران کے حکام سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔

ان کے اس دورے میں 4 مارچ 2023 کے مشترکہ بیان کی بنیاد پر باہمی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا اور ایران کے محکمہ جوہری توانائی  کے نائب سربراہ اور آئی اے ای اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے درمیان باہمی تعاون کا مسودہ تیار کرنے کے بارے میں مذاکرات شروع ہوئے۔  

 جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رفائل گروسی نے اس انٹرویو میں، ایران کے خارجہ روابط کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ ڈاکٹر کمال خرازی کے اس بیان کو سنجیدہ قرار دیا  جس میں انھوں نے واضح کیا ہے کہ  ایران کے وجود  کو خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں ہماری ایٹمی ڈاکٹرائن تبدیل ہوسکتی ہے۔

 یاد رہے کہ ڈاکٹرکمال خرازی نے الجزیرہ ٹی وی کو  دیئے گئے ایک  انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر صیہونی حکومت نے گستاخی کی اور ہماری ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچایا تو ہمارے ڈیٹرنس کی سطح مختلف ہوگی اور اگر ایران کے وجود کو خطرہ لاحق ہوا تو ہم اپنی ایٹمی ڈاکٹرائن تبدیل کرنے پر مجبور ہوجائيں گے۔

  ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ایٹمی اسلحے کے بارے میں کھلی اور راست گفتگو ان کے لئے بہت سنجیدہ ہے اور ان کی نظر میں بند ہونی چاہئے۔

 انھوں نے کہا کہ  ہم اس پوائنٹ سے نزدیک تر ہورہے ہیں کہ جہاں ایک بڑا سوالیہ نشان پایا جاتا ہے کہ وہ کیا کررہے ہیں اورکیوں کررہے ہیں؟

  آئی اے ای اے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے اسی کے ساتھ ایران کے ساتھ افہام و تفہیم کو اہم قرار دیا اور کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ با معنی تبادلہ خیال اوراس کے بغیر کہ ایران میں ہمارے معائنے کی گنجائشیں زیادہ ہوں، میرے لئے ایران کے ایٹمی پروگرام کے پر امن ہونے کی ضمانت محدود ہوگی۔  

 رافائل گروسی نے اسی کے ساتھ یہ سیاسی اور اشتعال اںگیز دعوی بھی کیا کہ اگر ایجنسی ایران کے ایٹمی پروگرام کی ماہیت کے پرامن ہونے کی ضمانت نہ دے سکی تو بین الاقوامی برادری کے سامنے یہ حقیقت ہوگی کہ ہم نہیں جانتے کہ ایران کے پاس کیا ہوسکتا ہے اور کیا نہیں ہوسکتا اور پھر یہ ممالک ہوں گے جو اس سلسلے میں نتیجہ نکالیں گے۔  

0 Persons

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .