4 مئی، 2024، 11:28 PM
Journalist ID: 5390
News ID: 85465866
T T
0 Persons

لیبلز

 صیہونی حکومت کے جرائم روکنے میں  روابط توڑنے اورعملی پابندیوں کا کردار اہم ہے

تہران – ارنا – وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے   غرب اردن اور قدس شریف میں صیہونی حکومت کے جرائم اور غزہ میں نسل کشی روکنے میں غاصب حکومت کے ساتھ اقتصادی اور سفارتی روابط منقطع کئے جانے نیز اس پر عملی تجارتی اور اسلحہ جاتی پابندی کے بنیادی کردار پر زور دیا ہے۔

ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے گامبیا کے دارالحکومت بنجول میں  سنیچر کو او آئی سی سربراہی اجلاس سے خطاب میں غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم  روکنے کے لئے اسلامی ملکوں کے اتحاد و یک جہتی کی تقویت کی  ضرورت پر زور دیا۔

  انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ  جنگ غزہ کے حوالے مسلمان ملکوں کا طرزعمل تاریخ میں ثبت ہوگا کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان ممالک صیہونی حکومت کے وحشیانہ جنگی جرائم، فلسطینی عوام کا قتل اور نسل کشی روکنے نیز غزہ میں انسان دوستانہ امداد رسانی کے لئے زیادہ سے زیادہ اتحاد اور یک جہتی کا مظاہرہ کریں ۔   

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطین کے تغیرات، اور غزہ نیز غرب اردن میں عوام کی استقامت نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ حماس اور دیگر حریت پسند استقامتی فلسطینی گروہوں کو ختم کرنا ایک دیوانے کا خواب ہے جو کبھی پورا نہیں ہوگا۔

     انھوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت، قانونی حکومت نہیں ہے، وہ صرف ایک غاصب اپارتھائیڈ ہے جس کو وقت گزرنے سے قانونی حیثیت ہرگزنہیں مل سکتی۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے کہا کہ علاقے میں پائیدار اور منصفانہ امن و سلامتی سرزمین فلسطین، نیز شام اور لبنان کے مقبوضہ علاقوں سے ناجائزہ قبضہ ختم ہونے اور فلسطینی مہاجرین کی وطن واپسی نیز انہیں حق خود ارادیت ملے بغیر قائم نہیں ہوسکتی۔

 انھوں نے کہا کہ فلسطین کی حمایت اور صیہونی حکومت کے انسانیت سوز جرائم کی مذمت کی مہم سات ماہ گزرنے کے بعد نہ صرف یہ کہ جاری ہے بلکہ امریکااور یورپی ملکوں نیز دنیا کے دیگر ملکوں کی یونیورسٹیوں میں پہنچ چکی ہے اور مغرب میں آزادی بیان کے  نام نہاد دعویدار،  بیدار ضمیر انسانوں کی صدائے احتجاج کو تشدد سے دبانے کی کوشش کررہے ہيں۔

 وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے حاضرین اجلاس کو مخاطب کرکے کہا کہ عالمی رائے عامہ بالخصوص اسلامی دنیا کے عوام  اس سربراہی اجلاس سے یہ  توقع رکھتے ہیں کہ

1۔ رفح سمیت پورے غزہ  اور غرب اردن میں فوری، مکمل، دائمی اورغیر مشروط جنگ بندی پر زور دیا جائے

2۔ غزہ کا انسانی محاصرہ ختم کرایا جائے

3 ۔ سبھی جنگی قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آئے

4۔  غاصب صیہونی حکومت کو غزہ سے اپنے سبھی فوجیوں اور جنگی وسائل کو فوری اور غیر مشروط طور پر نکالنے پر مجبور کیا جائے اور غزہ کے عوام کی اپنے علاقوں اور گھروں کو  واپسی کی بین الاقوامی ضمانت حاصل کی جائے۔

 5۔ اسرائیلی حکومت کے خلاف فوری طور پر تجارتی اور اسلحہ جاتی پابندی لگائی جائے اور

6۔ غاصب صیہونی حکومت کے خلاف عالمی عدالت انصاف کے عبوری فیصلے کو لازم الاجرا حکم میں تبدیل کئے جانے کی حمایت کی جائے اور اسرائیلی جرائم کے سبھی ذمہ داروں پر مقدمہ چلایا جائے تاکہ غاصب صیہونی حکومت کو قرار واقعی سزا مل سکے اور علاقے اور اسلامی دنیا میں امن وسلامتی قائم ہو۔  

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ عالم اس وقت انتہائی حساس اور پیچیدہ صورتحال، اقتصادی بے ثباتی، سیاسی بدامنی، علاقائی تنازعات، بیرونی  قبضے، اغیار کی افواج کی موجودگی اور علاقے سے باہر کی طاقتوں کی مداخلت جیسے اہم چیلنجوں سے دوچار ہے لیکن ان چیلنجوں کو اسلامی دنیا کی ترقی وپیشرفت اور اسلامی تمدن کے فروغ کے لئے قابل توجہ مواقع میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔    

انھوں نے کہا کہ اسلامی ملکوں کی غنی ثقافتی میراث، متنوع قدرتی ذخائر اور مستعد نوجوان آبادی کی  وجہ سے  اسلامی اقدار کی بنیاد پر پائیدارترقی کے لئے حالات پوری طرح سازگار ہیں اور دنیا شاہد ہے کہ ایران کے نوجوان مرد و خواتین نے  سائنس وٹیکنالوجی کے میدان میں اپنے زور بازو سے حیرت انگیز کارنامے انجام دیئے ہیں  اور یہ استعداد و توانائی سبھی اسلامی ملکوں کے نوجوانوں میں  موجود ہے۔  

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .