ارنا کے مطابق صدرایران کے حالیہ دورہ پاکستان میں زرعی جہاد کے وزیر بھی ایرانی وفد میں شامل تھے ۔
اس رپورٹ کے مطابق اس دورے میں ایران اور پاکستان کے درمیان زرعی پیداواروں کی تجارت میں فروغ کے معاہدے پر ایسی حالت میں دستخط ہوئے ہیں کہ ایران کے موجودہ صدر کے برسر اقتدار آنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان زرعی پیداواروں کی تجارت میں 120 فیصد رشد کی نشاندہی ہوتی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ایران اور پاکستا ن کے درمیان زرعی پیداواروں کی تجارت کے فروغ میں حائل سبھی مسائل، 2021 سے 2023 تک دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان تسلسل کے ساتھ انجام پانے والے مذاکرات میں حل کرلئے گئے۔
ان مسائل کا تعلق زیادہ تر ایران سے پاکستان کے لئے سیب، کھجور،ٹماٹر، غلہ جات، لہسن اور پیاز کی برآمدات اور پاکستان سے آم، چاول، کیلے ، کینو اور بعض مسالے وغیرہ کی درآمدات سے تعلق رکھتے تھے جو حل کرلئے گئے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے محکمہ کسٹم کی رپورٹ کے مطابق ایران کی موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کے ساتھ تجارت میں قابل ملاحظہ پیشرفت ہوئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ایران سے پاکستان برآمد کی جانے والی اشیا میں 150 ملین ڈالر کی ڈیری پروڈکٹس،170 ملین ڈالر کے تازہ پھل اور خشک میوہ جات، 90 ملین ڈالر کی سبزیجات اور 80 ملین ڈالر کی فوڈ پروڈکٹس شامل ہیں۔
پاکستان عراق، متحدہ عرب امارات اور روس کے بعد ایران سے زرعی پیداواریں اور فوڈ پروڈکٹس در آمد کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے اور ایران میں تیرھویں حکومت برسراقتدار آنے کے بعد ایران اور پاکستان کے درمیان زرعی پیداواروں کی تجارت 1 ارب 200 ملین ڈالرتک پہنچ گئی۔
آپ کا تبصرہ