ارنا کےمطابق پاکستانی پارلیمان کے دونوں ایوانوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین نے اس دورے کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی قوم کی حمایت میں ایران کے موقف کو قابل تقلید قرار دیا اور کہا ہے کہ پاکستانی عوام غاصب صیہونی حکومت کے خلاف ایران کے تنبیہی جوابی حملے کی حمایت کرتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین نے ایران کے ساتھ سبھی شعبوں میں روابط میں توسیع کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پاکستانی عوام کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی سیاسی جماعت ایسی نہیں ہے جو ایران کے ساتھ روابط میں فروغ اور استحکام کی حامی نہ ہو۔
پاکستان کے اراکین پارلیمان کا کہنا ہے کہ عالم اسلام ایران پر فخر کرتا ہے جس نے بڑی طاقتوں کی سازشوں کے باوجود ظالم اور دہشت گرد صیہونی حکومت کی جارحیت کا جواب دیا ہے۔
پاکستان کے حزب اختلاف کے ممتاز اراکین پارلیمان شیر افضل مروت اور عامر ڈوگر نے صدر ایران کے دورے کا خیرمقدم کرتے ہوئے، گیس پائپ لائن پروجکٹ کی تکمیل کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستان کے ہاؤسنگ منسٹر ریاض حسین پیر زادہ نے کہا ہے پاکستانی عوام کے لئے اس محترم ہستی کی میزبانی باعث افتخار ہے کہ جس کے ملک کے بچے اور خواتین بیرونی سازشوں اور یلغار کے مقابلے میں شہید ہوئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران اور پاکستا ن کو مشترکہ دشمنوں کا سامنا ہے، انہیں طاقتوں نے جو انسانی حقو ق کے دفاع کی دعویدار ہیں، ایران پر ظالمانہ پابندیاں لگائيں لیکن ایران اور اس کے عوام زور زبرستی کے سامنے ہرگز نہیں جھکے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے بعض اراکین نے اسلام آباد میں ارنا کے نمائندے کے ساتھ الگ الگ بات چیت کرتے ہوئے، صدر سید ابراہیم رئیسی کے دورے کو اطمینان بخش قرار دیا ہے ۔
انھوں نے اسرائیلی سازشوں کے خلاف مجاہدت اور فلسطینی عوام کی حمایت میں ایران کے موقف کو قابل تعریف بتایا اور کہا اسلامی جمہوریہ ایران زور زبردستی کے مقابلے میں استقامت اور شجاعت میں پورے عالم اسلام کے لئے نمونہ عمل ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم صدر رئیسی کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے اسرائیل کو دنداں شکن جواب دینے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لئے پاکستان کا انتخاب کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے اسرائیل کے خلاف ایران کے فوجی آپریشن کے بعد صدر رئیسی کے دورہ پاکستان کو اہم قرار دیا ۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پاکستان کا عزیز دوست ملک ہے اور بہت ہی قوی ثقافتی ، مذہبی اور سماجی مشترکات نے ہمیں ایک دوسرے سے جوڑ رکھا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ یہ بہت خوش آیند ہے کہ ہماری دو طرفہ تجارت کا حجم 2 ارب ڈلر سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر تک لیجانے پر اتفاق ہوا ہے۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ گیس پائپ لائن پروجکٹ ہمارے عوام کے فائدے میں ہے لہذا اس کو جلد سے جلد مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔
مسلم لیگ نون کے سینیٹر افغان اللہ خان نے ارنا کے نامہ نگار سے گفتگو میں کہا کہ ایران ہمارا برادر ملک ہے اور صدر ایران کے دورے سے ہم بہت خوش ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ دورہ بہت ہی اہم اور حساس وقت میں انجام پایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس دورے سے ایران اور پاکستان کے اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی روابط میں فروغ آئے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنے روابط کو کافی اہمیت دیتے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں اسلامی جہموریہ ایران کی ہمسائگی پر فخر ہے ۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ صدررئیسی کے دورہ پاکستان سے علاقے میں امن و استحکام بڑھے گا۔
سینیٹر فیصل واڈا نے کہا ہے کہ صدر ایران ہمارے لئے بہت محترم ہیں اور ہم سجھتے ہیں کہ یہ دورہ مثبت فضا میں انجام پایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صدر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ، ایران اور پاکستان کے روابط میں ایک نئے باب کا آغاز ہے اور یقینا اس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔
مسلم لیگ نون کی رکن قومی اسمبلی شائستہ جدون نے ارنا سے گفتگو میں کہا کہ سب سے پہلے تو ہم فلسطین کے دفاع اور اسرائيلی جارحیت کا جواب دینے پر ایران کو سلام کرتے ہیں ۔ یہ ایران ہے جو فلسطینیوں کی مدد کررہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صدر رئیسی کا دورہ پاکستان بہت بڑاایونٹ ہے اور اس سے مستقبل قریب میں ہمارے روابط کو تقویت کی مدد ملے گی ۔
جمعیت علمائے اسلام کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے بھی کہا ہے کہ فلسطین کے دفاع میں اسلامی جمہوریہ ایران عالم اسلام کے لئے ممتاز نمونہ عمل ہے جس نے صیہونی حکومت کے مقابلے میں عملی اقدام کئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم صدر ایران کے دورے سے بہت خوش ہیں اور اس دورے کو دونوں دوست اور پڑوسی ملکوں کے روابط کے استحکام کے حوالے سے خوش آیند سمجھتے ہیں
پاکستان کی اس خاتون رکن قومی اسمبلی نے صیہونی حکومت کے خلاف ایران کی مسلح افواج کے تنبہی جوابی آپریشن کو دلیرانہ اور غیرتمندانہ اقدام قرار دیا اور کہا کہ دیگر سبھی اسلامی ملکوں کو ایران کے اس دلیرانہ اقدام کی پیروی اور فلسطین کی حمایت میں عملی قدم اٹھانا چاہئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی میرزا اختیار بیگ نے کہا ہے کہ صدر ایران کا دورہ پاکستان دونوں ملکوں کے درمیان بعض غلط فہمیوں کو دور کرنے کے حوالے سے بہت اہم ہے اور صدر موصوف نے صرف اسلام آباد کا ہی دورہ نہیں کیا بلکہ کراچی اور لاہور کے دورے بھی کئے اور ہم ان کے اس دورے کو بہت کامیاب سمجھتے ہیں۔
پاکستان کی ایک اور رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی نے ارنا کے نامہ نگار سے گفتگو میں کہا کہ صدررئیسی کا دورہ ہمارے لئے بہت خوش آیند ہے اور ہم اس دورے پر صدر جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہر سال بہت بڑی تعداد میں پاکستانی عوام مقدس مراکز کی زیارت کے لئے ایران کا سفر کرتے ہیں ۔
شگفتہ جمانی نے فلسطین کے دفاع میں ایرانی عوام کی دلیری اور اسرائیلی جارحیت کے جواب کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیلی حملے کے جواب میں اسلامی جمہوریہ ایران کے دلیرانہ اقدام کو خراج تحسین پیش کرتے ہيں۔
پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل نے ارنا کے نامہ نگار سے بات چیت میں صدر ایران کے دورے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پڑوسیوں منجملہ اسلامی جمہوریہ ایران اور اسی طرح سعودی عرب کے ساتھ روابط علاقے کے ثبات و استحکام کے لئے ناقابل اجتناب ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجکٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کو پاکستان کو نہ ڈکٹیشن دینے کا حق ہے اور نہ ہی کسی کو اس بات کا حق ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا تعین کرے، اپنے مستقبل اور خارجہ پالیسی کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق صرف پاکستان کے عوام کو ہے۔
اسلام آباد سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق صدر ایران کے دورے کے بارے میں اس سے چند روز پہلے ہی لوگوں نے خوشی کا اظہار شروع کردیا تھا اور دورے کے بعد اب تک پاکستان کے سیاسی، صحافتی اور عوامی حقلوں میں اس دورے کے بارے میں آظہارے خیال کا سلسلہ جاری ہے۔
صدر ایران کے دورے کے موقع پر اسلام آباد کی ایک اہم شاہراہ کا نام تبدیل کرکے شاہراہ ایران رکھاجانا اہم واقعہ شمار ہوتا ہے جو اس دورے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان کے صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اسلام آباد میں کسی شاہراہ کا نام کسی ملک کے نام پر رکھا گیا ہے۔
پاکستان کے حکام نے بھی صدرایران کے دورے کو بہت اہم قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے روابط مزید مستحکم ہوں گے اور اس کے اہم علاقائی اور بین الاقوامی نتائج برآمد ہوں گے۔
پاکستان کے وزیر دفاع نے بھی ایک بیان میں صدر ایران کے دورے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایران پاکستان روابط کے مخالفین کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ اسلام آباد بیرونی مخالفتوں اور امریکی پابندیوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔
آپ کا تبصرہ