ارنا کے فارن پالیسی رپورٹر کے مطابق، وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے آج صبح صحافیوں کے ساتھ اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں آپریشن وعدہ صادق میں سفارتکاری ہم آہنگی کے حوالے سے کہا کہ دمشق میں ایران کے سفارتی ہیڈکوارٹر کے خلاف صیہونی حکومت کی مجرمانہ کارروائی، جو قدرتی طور پر ایک غیر قانونی واقعہ تھا، بین الاقوامی ضابطوں، ویانا کنونشن کی صریح خلاف ورزی اور بلاشبہ اقوام متحدہ کے رکن ملک کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی تھی لہذہ ایران کی جانب سے اسکی تنبیہ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ابران نے سفارتی میدان میں دو طرفہ اور کثیرالجہتی فارمیٹ میں ضروری فالو اپ انجام دیا اور یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں زیر بحث آیا جو ایران کی کامیاب سفارتکاری کا نتیجہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتا ہے لیکن ایران کے اصول پسندانہ اقدامات کے باوجود امریکہ، انگلینڈ اور فرانس نے سلامتی کونسل کے قانونی فریضے میں مداخلت کی اور صیہونی حکومت کی مذمت کی قرارداد کو منظوری سے روک دیا جو ایران کے خلاف صیہونی جارحیت کے حوالے سے سلامتی کونسل کا کم سے کم اقدام تھا لیکن بدقسمتی سے امریکہ اور دیگر کئی ممالک کی مداخلت سے سلامتی کونسل اپنا فرض ادا کرنے میں ناکام رہی۔ .
ناصر کنعانی نے کہا کہ ایران نے چارٹر آف نیشنز کی پاسداری کرتے ہوئے ثابت کیا کہ وہ اپنی علاقائی سالمیت پر حملہ کرنے والے کو بین الاقوامی قوانین کے تحت سزا دینا جانتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے ایک جائز اور قانونی اقدام کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے دو فوجی ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا تاکہ جارح کو سزا دی جائے۔
کنعانی نے کہا کہ علاقے میں عدم استحکام کا اصل سبب صیہونی حکومت کا وجود اور انسانیت کے خلاف اس کے جرائم ہیں لہذہ مسئلہ فلسطین کی حمایت تمام حکومتوں اور ممالک کا قانونی فریضہ ہے۔
انہوں نے اصفہان کے واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت نے بھی اس واقعہ کی تشہیر نہیں کی کیونکہ یہ قابل قدر نہیں تھا۔ وہ مائیکرو برڈز تھے جنہیں ایران کے دفاعی نظام نے نشانہ بنایا اور دشمن اس کارروائی سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران نے ثابت کر دیا کہ وہ قومی سلامتی کے معاملے میں کوئی کمپرومائز نہیں کرے گا اور بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کے تحت قومی سلامتی کا دفاع کرتا رہے گا۔ ۔
انہوں نے تاکید کہ اگر ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں تو یہ جارح صیہونی حکومت کے لیے انعام تصور کیا جائے گا اور یہ اس حکومت کے خلاف ایک غیر قانونی اقدام ہے جس نے جارح حکومت کو روکنے کے لیے قانونی کارروائی کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کیا ہے۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ یورپی یونین نے صیہونی حکومت کے خلاف کچھ نہیں کہا جو غزہ کے عوام پر 7 ماہ سے جارحانہ حملے کر رہی ہے اور اس نے قتل عام اور نسل کشی کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔
کنعانی نے ایرانی صدر کے دورہ پاکستان اور سری لنکا کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کو انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ سرکاری دعوت پر کیا جانے والا یہ دورہ ایران کی ہمسائیگی کی پالیسی کے حوالے سے علاقائی سطح پر دوست اور منسلک ممالک کے ساتھ تعلقات میں فروغ اور تجارتی توسیع سمجھا جاتا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات کے فروغ کے ساتھ ساتھ، ہم امید کرتے ہیں کہ تجارتی میدان بشمول توانائی، تیل و گیس، نقل و حمل اور سرحدی منڈیوں کے شعبوں میں سنجیدہ منصوبے شروع ہو نگے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے لیے تجارتی ترقی بہت اہمیت کی حامل ہے اور ایران و پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانا موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سے ایک ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ ایران پر پابندیوں کی پالیسی ناکام ہوگئی ہے اور پابندی لگانے والوں کے لیے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انکا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو ایران کو پابندیوں کے ذریعے کمزور کرنے کی بات کرتے تھے وہ آج ایران کی ترقی سے حیران ہیں اور انہیں ماضی کے تجربات سے سبق سیکھنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ