امیر عبداللہیان: جس جگہ سے شام میں ایران کے سفارتی مرکز پر حملہ ہوا تھا،اس کوبہت ہی حساب کتاب کے ساتھ نشانہ بنایا گیا ہے۔

 تہران – ارنا – اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنی جاپانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلیفون پر  گفتگو میں کہا ہے کہ جس جگہ سے دمشق میں  ایران کے سفارتی مرکز پر حملہ ہوا تھا، وہاں  فوج اور انٹیلیجنس  کے مراکزکو بہت ہی دقیق حساب کتاب کے ساتھ نشانہ بنایا گیا ہے۔  

 ارنا کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جاپان کی وزیر خارجہ محترمہ یوکوکامیکاوا کے ساتھ ٹیلیفون پر، غاصب صیہونی حکومت کے خلاف حالیہ قانونی دفاعی اقدامات کے بارے میں گفتگو کی اور غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر  زور دیا۔

 ایران کے وزیر خارجہ نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں اپنے قانونی دفاع کے دائرے میں انجام پانے والے ایران کے جوابی حملوں کے مختلف پہلووں کی وضاحت کی اور کہا کہ دمشق میں ایران کے سفارت خانے پر اسرائیلی جارحیت پر اس کو سزا دینے کے لئے یہ جوابی حملے ضروری تھے۔

 انھوں نے کہا کہ جہاں سے دمشق میں ایران کے سفارتخانے پر حملہ کیا گیا تھا، وہاں کے فوجی اور انٹیلیجنس کے مراکزپر بہت ہی حساب کتاب کے ساتھ  جوابی حملے کئے ہیں۔  

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے علاقے میں امن و استحکام میں مدد کے لئے ایران کے عزم راسخ پر زور دیا اور کہا کہ یہ  حملہ، اسرائيلی جارحیت کا محدود اور کمترین جواب تھا اور اگر اس نے پھر کوئی مہم پسندانہ حرکت کی تو ایران کا جواب بہت ہی محکم اور حد اکثر ہوگا۔

 انھوں نے کہا کہ علاقے میں بحران کی بنیاد، جنگ غزہ ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران غزہ میں پائیدار  جنگ بندی کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور جاپان نیز گروپ سات کے اراکین سے  بھی یہی امید ہے۔

 اس ٹیلیفونی گفتگو میں جاپان کی وزیر خارجہ نے بھی غزہ میں انسانی حالات اور جنگ کے علاقے میں پھیل جانے کے خدشے پر تشویش کا اظہار کیا اور غزہ کے عوام تک امداد رسانی کی ضرورت پر زور دیا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .