خواجہ محمد آصف نے زور دیا: اسرائیلی حکومت کی طرف سے ایران کے قونصل خانہ پر حملہ یعنی ایران کی ارضی سالمیت پر حملہ ہے اس لئے اس جارحیت کے خلاف تہران کا اقدام دفاعی اور مناسب جواب تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایران جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے، ایرانی سفارت خانے پر حملے کے بعد توقع تھی کہ ایران جوابی کارروائی کرے گا، ایران کے ساتھ جوکچھ ہورہا ہے وہ فلسطین کے ساتھ کھڑا رہنے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
پاکستان کے وزير دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ایران کی طرف سے اسرائیل پر حملہ ایک علامتی رد عمل اور نپا تلا حملہ تھا جس کے نتیجے میں اسرائیل کی دفاعی تنصیبات کی معلومات ایران کو مل گئیں ہیں اور پورے اسرائیل کی میپنگ ہوگئی ہے، اسرائیل نے ایران پر جوابی حملہ کیا تو اسرائیل کا بہت نقصان ہوگا۔
پاکستان کے وزير دفاع نے کہا کہ اس جنگ کے اثرات پوری دنیا پر پڑيں گے، جو بڑے ممالک اسرائیلی ( حکومت ) کی پشت پناہی کر رہے ہیں یہ آگ ان کو بھی لپیٹ میں لے گی، اس جنگ کے اثرات پاکستان پر بھی ہوں گے۔
پاکستان کے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان فلسطین کی آزادی کے لیئے دعا کرتا ہے اور ان کا حمایتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کشیدگی بڑھے لیکن فلسطینیوں کا قتل عام بند ہونا چاہیے۔
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی دباؤ نہیں۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایران کے ساتھ تعلقات کے بارے میں کہا کہ ایران سے تعلقات مستحکم ہیں، گیس پائپ لائن پر بھی بات آگے بڑھی ہے جس سے تعلقات میں مزید مضبوطی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم گوادر سے ایرانی سرحد تک اپنے حصے کی گیس پائپ لائن بنا رہے ہیں، پاکستان پائپ لائن بچھانے کی پوزیشن میں ہے اور ہم نے فیصلہ کرلیا ہے۔
واضح رہے پاکستانی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کرکے صیہونی حکومت کے جارحانہ حملے کے جواب میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ڈرون و میزائل حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد نے رواں مہینے کے آغاز میں ہی شام میں ایران کے قونصل خانہ پر صیہونی حکومت کے حملے کے نتائج کے سلسلے میں خبردار کیا تھا۔
آپ کا تبصرہ