صیہونی حکومت پر حملہ ایران کا ضروری اور مناسب اقدام تھا، ایران کی وزارت خارجہ

تہران (ارنا) ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران خطے میں کشیدگی کا خواہاں نہیں ہے مگر بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی بھی جارح کو روکنے اور اسے سزا دینے کا مجاز ہے، کہا کہ صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدام کے جواب میں صیہونی فوجی اہداف پر حملہ ایران کا ضروری اور مناسب ردعمل تھا۔

آج صبح (پیر) ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران امن و سلامتی کا خواہاں ہے اور صیہونی فوجی ہیڈ کوارٹرز پر ہمارا حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت دفاع کا جائز حق اور صیہونی حکومت کی بار بار کی جارحیت خاص طور پر دمشق میں ایران کے سفارت خانے کے خلاف ان کی حالیہ دہشتگردانہ کاروائی کا مناسب ردعمل ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ایران خطے میں کشیدگی کا خواہاں نہیں ہے مگر بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی بھی جارح کو روکنے اور اسے سزا دینے کا مجاز ہے، کہا کہ صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدام کے جواب میں صیہونی فوجی اہداف پر حملہ ایران کا ضروری اور مناسب ردعمل تھا۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ امریکہ سمیت دیگر ممالک ایران کے منطقی اور ذمہ دارانہ جواب پر غیر معقول موقف کے بجائے علاقائی استحکام اور سلامتی کے تحفظ کے لیے ایران کے اقدامات کو سراہیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت سلامتی کونسل اور انسانی حقوق کونسل کی قراردادوں پر توجہ دینے کے بجائے امریکی حمایت سے اپنے جنگی جرائم اور نسل کشی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی قوانین اورضوابط کے فریم ورک کے اندرآبنائے ہرمز میں جہاز رانی کی آزادی کا پابند رہا ہے مگر ضبط شدہ زیربحث جہاز کی جانب سے بین الاقوامی جہاز رانی کے ضوابط کی خلاف ورزی کی وجہ سے اس جہاز کو قبضے میں لیا گیا اورمعلومات کے مطابق جہاز صیہونی حکومت کا ہے اور ضرورت پڑنے پرمتعلقہ حکام کی جانب سے مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔

ناصر کنعانی نے ایران کے حملوں کے بارے میں برطانوی مؤقف پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ برطانوی حکومت نے صیہونی حکومت کے جرائم اور کشیدگی کو ہوا دینے والے دھمکی آمیز اقدامات سے آنکھیں چرائی ہوئی ہیں۔

گروسی کے غیر پیشہ ورانہ ردعمل کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ توقع کی جاتی ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی انرجی کے ڈائریکٹر جنرل گروسی سیاسی جھکاو کے بجائے پیشہ ورانہ فرائض کے فریم ورک کے اندر کام کریں گے۔

کنعانی نے ایران اور امریکہ کے درمیان پیغامات کے تبادلے کے تناظر میں بتایا کہ حالیہ عرصے میں ایران اور امریکہ کے درمیان صیہونی حکومت کے دمشق میں ایرانی قونصلیٹ کے خلاف جارحانہ اقدام کے بارے میں پیغامات کا تبادلہ ہوا اور توقع تھی کہ امریکہ بین الاقوامی قوانین اور ویانا کنونشنز کے مطابق اس اقدام کی مذمت کرے گا لیکن اس نے اس سے گریز کیا اور سلامتی کونسل کو صیہونی حکومت کے اس اقدام کی مذمت میں بیان جاری کرنے سے روک دیا لہذا ہم نے اعلان کیا کہ امریکہ اس سلسلے میں ذمہ دار ہے۔

کنعانی نے کہا کہ اردن کے ساتھ ہمارے تعلقات دوستانہ تعلقات ہیں اور گزشتہ مہینوں میں دونوں ممالک کے وزراء کے درمیان غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم سے نمٹنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی کو ختم کرنے کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صدر ایران کے دورہ پاکستان کے بارے میں کہا کہ صدر کا دورہ پاکستان کی پیشگی دعوت پر ہو گا اور اس دروہ کی تاریخ کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .