ارنا کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور سفیر امیر سعید ایروانی نے مقامی وقت کے مطابق سنیچر کی شام اقوام متحدہ کے سیکریٹر جنرل انتونیو گوترس اور سلامتی کونسل کی موجودہ چیئر پرسن محترمہ ونیسا فریزیئر کے نام اسرائیل پر ایران کے جوابی حملے کے حوالے سے ایک خط ارسال کیا ہے۔
اس خط میں لکھا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا فوجی اقدام اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51 کے تحت، صیہونی حکومت کی یکم اپریل 2024 کی فوجی جارحیت کے جواب میں انجام دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ دمشق میں ایرانی کونسلیٹ پر اسرائيلی حکومت کی فضائی جارحیت اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 4 کی شق نمبر 2 کی کھلی خلاف ورزی تھی لیکن افسوس کہ سلامتی کونسل نے بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کے حوالے سے اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی کی اور اسرائيلی حکومت کو یہ کھلی چھوٹ ملی کہ وہ بنیادی بین الاقوامی قوانین اور اصول و ضوابط کو پامال کرے۔ اس کے اس اقدام سے علاقے میں کشیدگی میں شدت پیدا ہوئی اور علاقائی نیز بین الاقوامی امن وسلامتی خطرے میں پڑ گئی ۔
انھوں نے اس خط میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اقوام متحدہ کا ایک ذمہ دار رکن ہے اور اس عالمی ادارے کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کا پابند ہے اور علاقے میں کشیدگی اور لڑائی سے پرہیز اس کا مستقل موقف ہے ۔
امیر سعید ایروانی نے اپنے مکتوب میں اسی کے ساتھ اسرائیلی حکومت کی جانب سے ہر قسم کی فوجی اشتعال انگیزی کی بابت خبردار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے عوام ، قومی سلامتی، ملی مفادات ، قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے والے ہر اقدام کے خلاف بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنے دفاع اور جارح کو سخت ترین جواب دینے کا پابند سمجھتا ہے۔
انھوں نے لکھاہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ضرورت پڑنے پر اپنے قانونی حق دفاع سے استفادے میں دریغ نہیں کرے گا اور اگر صیہونی حکومت نے دوبارہ کوئی فوجی جارحیت کی تو یقینا اس کو سخت ترین جواب دیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ