ارنا نے النشرہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ انسانی حقوق کی 250 پچاس سے زائد تنظیموں اور اداروں نے صیہونی حکومت کو اسلحہ دینے والے ملکوں سے متفقہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ اس کے لئے اسلحے کی سپلائی بلاتاخیر بند کردیں۔
انسان حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ ہم جنگ بندی چاہتے ہیں اور سبھی ملکوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلحے کی سپلائی روک دیں کیونکہ یہ اسلحے انسانی حقوق کی پامالی میں استعمال ہوسکتے ہیں۔
انسانی حقوق کی 250 تنظیموں نے سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اسرائيلی حکومت کے لئے اسلحے کی سپلائی پر پابندی لگاکر عالمی امن کے قیام پر مبنی اپنے فرائض پر عمل کرے ۔
انسانی حقوق کی 250 سے زائد تنظیموں اور اداروں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اسرائيلی حکومت کی بمباریوں اور غزہ کے محاصرے نے عام فلسطینی شہریوں کو زندہ رہنے کے لئے بنیادی ترین امکانات سے بھی محروم اور غزہ کو ناقابل رہائشی بنادیا ہے ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ غزہ میں انتہائی خطرناک انسانی بحران اور ایسا انسانی المیہ رونما ہورہا ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے فلسطین کے استقامتی محاذ کے سات اکتوبر کے آپریشن طوفان الاقصی میں اپنی ناقابل تلافی شکست کا بدلہ لینے کے لئے تقریبا سات مہینے سے غزہ پر وحشیانہ حملوں کا سلسلہ ایسی حالت میں جاری رکھا ہے کہ سلامتی کونسل جنگ بندی کی قرار داد پاس کرچکی ہے۔
اس درمیان اگر چہ امریکا اور یورپی ملکوں کے حکام زبانی طور پر فلسطینی عوام کی مظلومیت اور ان کے قتل عام کا اعتراف کررہے ہیں لیکن انھوں نے نہ صرف یہ کہ اب تک غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ ترین جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کو روکنے کے لئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا ہے بلکہ اس کے لئے اسلحے کی سپلائی کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس کے وحشیانہ حملوں میں 33 ہزار 570 عام فلسطینی شہری شہید اور 76 ہزار ایک سو سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جن میں ستر فیصد سے زائد خواتین اور بچے ہیں۔
آپ کا تبصرہ