ارنا کے مطابق اقوام متحدہ میں مالٹا کی مندوب اور سلامتی کونسل کی موجودہ چیئر پرسن ونیسا فریزیئر نے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی شام اعلان کیا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کے لئے کونسل کی خصوصی کمیٹی کے اراکین دوسری نشست میں متفق نہ ہوسکے۔
انھوں نے کہا کہ اراکین کی اکثریت فلسطین کی مکمل رکنیت کے حق میں ہے لیکن اس پر اراکین کا اجماع حاصل نہیں ہوسکا۔
انھوں نے کہا کہ نشست میں اکثر ملکوں نے کہا کہ فلسطین مونٹے ویڈیو کنوینشن اور اسی طرح اقوام متحدہ کے منشور چار میں بیان کئے گئے سبھی معیاروں پر پورا اترتا ہے۔
یاد رہے کہ فلسطین کو اس وقت اقوام متحدہ میں مبصر کی حیثیت حاصل ہے۔ اس نے 2011 میں مستقل رکنیت کی درخواست دی تھی لیکن پھر فیصلہ کیا ایک مدت تک مستقل مبصر کی حیثیت باقی رکھے۔
فلسطین نے ماہ اپریل کے شروع میں ہی سلامتی کونسل کو ایک خط لکھ کر درخواست کی کہ اس کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت دینے کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔
اقوام متحدہ میں مبصر کی حیثیت رکھنے والے ممالک اکثر اجلاسوں میں شرکت کرسکتے ہیں، سبھی اسناد و دستاویزات تک انہیں دسترسی حاصل ہوتی ہے لیکن ووٹ دینے کاحق نہیں رکھتے۔
سلامتی کونسل کی سفارش پر جنرل اسمبلی کے فیصلے سے ملکوں کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت حاصل ہوتی ہے۔
سلامتی کونسل کے 15 میں سے کم سے کم 9 اراکین اگر درخواست کی حمایت میں ووٹ دیں تو کونسل جنرل اسمبلی سے رکنیت کی شفارش کرتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ پانچ مستقل اراکین، برطانیہ،، چین، روس، امریکا اور فرانس میں سے کوئی بھی مخالفت میں ووٹ نہ دے اور ویٹو نہ کرے۔
سلامتی کونسل کی سفارش موصول ہونے کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ ہوتی ہے اور دو تہائی اکثریت کی موافقت کی صورت میں رکنیت مل جاتی ہے۔ اس وقت اقوام متحدہ میں فلسطین کے علاوہ ویٹیکن کو بھی مبصر کی حیثیت حاصل ہے۔
آپ کا تبصرہ