ارنا کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایران اور شام کی حکومتوں اور ان کی اقوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ لاپرواہی اور جارحیت غزہ میں صیہونیوں کے جاری جرائم کے لیے امریکہ اور برطانیہ کی بے دریغ حمایت سے کی گئی ہے اور دیگر مغربی حکومتیں بھی اسرائیل کی ساتھی ہیں۔
سینیٹر جعفری نے تاکید کی کہ اسرائیل کی جارحیت بشمول غزہ کی پٹی کی غیر انسانی ناکہ بندی جس کے نتیجے میں گزشتہ 6 مہینوں سے تقریباً 33 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اس غاصب حکومت کی جانب سے ممالک کی قومی خودمختاری اور انسانی زندگی کے لیے انتہائی بے توقیری کو ظاہر کرتی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ نے کہا کہ ایرانی قونصلیٹ پر حملہ نہ صرف شام کی خودمختاری اور ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے خطے کے استحکام کو بھی خطرہ ہے، اس لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل کے اس لاپرواہ رویے پر زیادہ وسیع اور فیصلہ کن ردعمل کا اظہار کریں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے تعلقات عامہ نے پیر کے روز بتایا تھا کہ فلسطینی اور غزہ کے عوام کی مزاحمت اور اسلامی مزاحمتی محاذ کے مزاحمتکاروں کے فولادی عزم کے مقابلے میں صیہونی بھیڑیوں کی حکومت کی ناقابل تلافی شکست سے تلملا کر اس غاصب حکومت کے طیاروں نے (1 اپریل 2024، پیر کی شام) دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کی کونسلر افئیر بلڈنگ کو میزائل سے نشانہ بنایا جسمیں شام میں ایران کے مشیر اور ان کے 5 ساتھی شہید ہو گئے۔
اس حملے کے چند گھنٹے بعد پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج کا یہ غیر ذمہ دارانہ اقدام خطے میں شدید کشیدگی کا باعث ہے۔
آپ کا تبصرہ