حالیہ جنونی اقدامات دم توڑتی غاصب صیہونی جکومت کی آخری کوششیں ہیں، صدر ایران

تہران (ارنا) ایران کے صدر نے صیہونی حکومت کے حالیہ مذموم اقدامات کو اس حکومت کی آخری غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج سب پر ثابت ہو گیا ہے کہ مجرم صیہونی حکومت انسانی اور بین الاقوامی قوانین میں سے کسی ایک کی بھی پاسداری نہیں کرتی اور یہ بات بہت زیادہ افسوس ناک ہے کہ امریکہ اور بعض مغربی ممالک اس حکومت کی مالی، عسکری اور میڈیا سپورٹ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

شام کے صدر بشار الاسد نے منگل کی شام صدر ایران سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے میجر جنرل محمد رضا زاہدی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر ایران کی حکومت، قوم اور شہداء کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔

شام کے صدر نے ایرانی سفارت خانے پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے مثال جرم نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ گستاخی، اخلاقی پستی اور فلسطین، لبنان اور شام میں اس حکومت کی جارحیت اور جرائم کے سلسلے کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

بشار الاسد نے کہا کہ صیہونی حکومت اس جرم کے ساتھ غزہ میں فلسطینی اسلامی مزاحمت کے ہاتھوں گرفتار ہونے والی مصیبت سے فرار کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے مزاحمت کے محور کی حمایت اور اس مجرم حکومت کو سزا دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

اس ٹیلی فونک گفتگو میں سید ابراہیم رئیسی نے شام کے صدر کے اظہار ہمدردی اور تعزیت کو سراہتے ہوئے اس دہشت گردانہ اور مجرمانہ اقدام کو صیہونی حکومت کی مایوسی اور بے بسی کی علامت قرار دیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ بلاشبہ یہ حکومت اور اس کے حامی اس دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں اور غزہ میں ہونے والے وحشیانہ جرائم کے مجرموں کو ان کے شرمناک فعل کی سزا دی جائے گی اور اس جرم کے مرتکب افراد کی سزا یقینی اور ناقابل تبدیل ہے۔

صدر ایران نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور شام نے ہمیشہ اس حکومت کو کینسر کا ٹیومر سمجھا ہے اور اس غاصب حکومت نے  خطے اور دنیا کی سلامتی، امن اور استحکام میں خلل ڈالا ہے۔

انہوں نے شام اور ایران کے درمیان علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے بعض عرب ممالک میں خوف سے پیدا ہونے والی بے حسی اور کمزور پوزیشن نے عالم اسلام کو صیہونی حکومت کے خلاف متحد موقف اختیار کرنے سے روک دیا ہے اور اس حکومت کو جرائم کا ارتکاب کرنے کے لیے مزید ڈھٹائی کا شکار کر دیا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .