ارنا نے فلسطین کی سما نیوز ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس اور جہاد اسلامی نے ایک مشترکہ بیان جاری کرکے صیہونی حکومت کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی شرائط کا اعلان کردیا ہے۔
حماس اور جہاد اسلامی کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کا انحصار، غزہ میں جنگ مکمل طور پر بند ہونے، غاصب افواج کے مکمل انخلا ، مہاجرین کی واپسی اور امداد رسانی پر ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ہر ایسے پروجکٹ اور سیاسی اقدام کو مسترد کرتے ہیں جس سے غزہ کے حقائق میں نئی تبدیلی آئے۔
یاد رہے کہ فلسطین کے استقامتی محاذ نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے موضوع پر بالواسطہ مذاکرات کے لئے ایسی حالت میں اپنی شرائط کا اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرار داد سلامتی کونسل سے پاس ہوجانے کے بعد بھی اپنے وحشیانہ حملے جاری رکھے ہیں اور غزہ کے عوام تک امداد رسانی کے راستے بھی اس نے بند کررکھے ہیں جبکہ امریکا نے بھی اعتراف کرلیا ہے کہ شمالی غزہ میں بھوک مری شروع ہوگئی ہے۔
امریکی وزرات خارجہ کے ایک سنیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ غزہ میں امداد کی تقسیم کا ہے، امداد پہنچانے والے ٹرکوں کی قلت ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفین دوجاریک نے، ایندھن اور ٹرکوں کی قلت سے قطع نظر، سیکورٹی کے فقدان اور اسرائيل کی جانب سے تعاون نہ کئے جانے کو غزہ میں عوام تک امداد پہنچانے میں سب سے بڑی رکاوٹ بتایا ہے۔
آپ کا تبصرہ