ارنا کے مطابق جمعے کو " طوفان الاحرار " سلوگن کے ساتھ فلسطین سے یک جہتی کے موضوع پر اسلام آباد میں ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں پاکستان کے 120 ممتاز صحافیوں نے حصہ لیا۔
اس کانفرنس کا اہتمام فلسطین فاؤنڈیشن آف پاکستان نے کیا تھا۔
فلسطین فاؤنڈیشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل صابر ابو مریم ، سوشل میڈیا کلب کے ڈائریکٹر رضی طاہر،جی ٹی وی کے اینکر امیر عباس اور ممتاز سیاسی مبصر مظہر برلاس اس سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں شامل تھے۔
سیمینار سے خطاب میں مقررین نے حکومت پاکستان سے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرار داد کے نفاذ کے لئے محکم ڈپلومیسی اور غزہ کے عوام کی حمایت میں عملی اقدامات کا مطالبہ کیا۔
اس سیمینار میں ایک قرار داد پاس کرکے مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کی مذمت کی گئي اور امریکا کی سربراہی میں مغرب کی جانب سے اسرائيل کی مستقل حمایت کو دہشت گردی، انسانی حقوق کی پامالی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
قرار داد میں بین الاقوامی اداروں اور بااثر ملکوں سے مطالبہ کیا گیا کہ جارح اسرائيل کے حامیوں پر، غز پرحملے بند کرانے اور جنگ بندی کے نفاذ کے لئے دباؤ ڈالیں۔
فلسطین فاؤنڈیشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل صابر ابو مریم نے سیمینا سے خطاب میں عالمی یوم قدس کو امت اسلامیہ اور مظلومین عالم کی تاریخ میں ایک اہم موڑ قرار دیا اور کہا کہ دنیا کی اقوام بالخصوص علاقائی ملکوں کے عوام نے آپریشن طوفان الاقصی کے آغاز میں ہی اپنے اس عزم کا اظہار کردیا تھا کہ فلسطینی عوام کی حمایت اور مدد میں ہرگز دریغ نہیں کریں گے ۔
صابرابو مریم نے کہا کہ فلسطینی عوام اور دنیا کے سبھی حریت پسند جعلی صیہونی حکومت کے ساتھ بعض حکومت کی جانب سے روابط معمول پر لانے کے مخالف ہیں اور مسلمین عالم بالخصوص پاکستانی عوام صیہونی حکومت کو کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی گزشتہ ہفتے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لئے سلامتی کونسل کی قرار داد کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس قرار داد کے فوری نفاذ کا مطالبہ کیا تھا۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر نے بھی جنیوا میں بین الاقوامی پارلیمانی یونین کے اجلاس سے خطاب میں رمضان المبارک میں مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کا سلسلہ جاری رہنے کو صیہونی حکومت کے حامیوں کے لئے رسوائی قرار داد اور کہا کہ غزہ میں فلسطینی قومی کی نسل کشی پر دنیا کی خاموشی عالمی نظام عدل پر ایک تھپڑ ہے۔
آپ کا تبصرہ