ارنا کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر حسام زملط نے بی بی سی نیوز چینل سے بات چیت میں امریکا کے اس بیان کو مسترد کردیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرار داد لازم الاجرا نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی یہ قرار داد بین الاقوامی قوانین کا حصہ اور لازم الاجرا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے شروع ہونے کے تقریبا چھے ماہ بعد بالآخر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 25 مارچ کو فوری جنگ بندی کی قرار داد پاس کردی ۔
اس قرار داد میں سبھی فریقوں سے کہا گیا ہے کہ رمضان المبارک کا احترام کرتے ہوئے جنگ فورا بند کردیں لیکن غاصب صیہونی حکومت نے اس قرار داد کو نظرانداز کرتے ہوئے مظلوم فلسطینی عوام پر وحشیانہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر نے سلامتی کونسل کی اسی قرار داد کی بنیاد پر برطانیہ اور دیگر مغربی ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے لئے اسلحے کی سپلائی فوری طور پر بند کردیں۔
حسام زملط نے کہا کہ اسرائيل غاصب ہے اوربین الاقوامی قوانین کو پامال کرتے ہوئے فلسطینی عوام کی نسل کشی کررہا ہے۔
فلسطین کے سفیر نے غزہ کے حالات کے بارے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی رپورٹر کی دہلادینے والی رپورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نسل کشی کی سرحد عبور کرچکا ہے اور اب غزہ کے عوام کو بھوک سے مار رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت غزہ میں فلسطینیوں کا نسلی تصفیہ کررہی ہے اور ستر فیصد مکانات، بنیادی ڈھانچے، اسپتال، اسکول کالج اور یونیورسٹیاں تباہ ہوچکی ہیں اور پچاسی فیصد آبادی جنوبی غزہ کی طرف کوچ کرچکی ہے اور بھکمری کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر نے بی بی سی کے اینکر سے کہا کہ آپ ٹی وی کے اسکرین پر جو دیکھتے ہیں وہ غزہ کی زمینی حقیقت نہیں ہے، غزہ کے حالات ناقابل بیان ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نتن یاہو کا پیغام یہ ہے کہ سفارتکاری اور مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے وہ غزہ کو مٹادینا چاہتے ہیں۔ ان کے لئے اسرائيلی جنگی قیدیوں کی بھی کوئی اہمیت نہیں ہے ان کا مقصد فلسطینیوں کا قومی تصفیہ ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر نے کہا: لیکن ہم ایک قدیمی اور زندہ قوم ہیں اور فلسطین کی آزادی تک استقامت جاری رکھیں گے۔
فلسطین کے سفیر کی باتیں جاری تھیں کہ بی بی سی کے اینکر نے انہیں روک دیا اور پروگرام کا وقت ختم ہوجانے کا اعلان کردیا۔
آپ کا تبصرہ