27 مارچ، 2024، 3:04 PM
Journalist ID: 5390
News ID: 85428815
T T
0 Persons

لیبلز

 پاکستان : ایران گیس پائپ لائن پروجکٹ ہماری ضرورت ہے

اسلام آباد – ارنا – پاکستان کے پیٹرولیئم کے وزیر نے امریکا سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجکٹ کو پابندیوں سے مستثنی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گیس پائپ لائن پروجکٹ پاکستان کی ضرورت ہے۔

ارنا کے مطابق پاکستان کے پیٹرولیئم کے وزیر مصدق ملک  نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں اسلام آباد کا موقف بالکل واضح ہے، اسلامی جمہوریہ ایران سے پاکستان کے لئے گیس سپلائی کی پائپ لائن پروجکٹ کی آج پاکستان کو ضرورت ہے۔

 انھوں نے پاکستان کے جیو ٹی وی سے گفتگو میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجکٹ کے بارے میں کہا ہے کہ "ہم پوری صداقت کے ساتھ اس پروجکٹ پر کام کرنا چاہتے ہیں اور بارہا اپنے ایرانی بھائیوں سے کہہ چکے ہیں کہ ہم خود کو اس پروجکٹ کی تکمیل کا پابند سمجھتے ہیں۔

 انھون نے امریکا کی جانب سے اس پروجکٹ میں روڑے اٹکانے کے اقدامات کے بارے میں کہا کہ پاکستان اس پروجکٹ کو پابندیوں سے مستثنی کرانے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ امریکیوں سے رابطہ جاری رکھے گا۔

 پاکستان کے پیٹرولیئم کے  وزیر نے مزید کہا کہ جب عراق، ترکیہ اور آذربائیجان کو (ایران سے تجارت میں) پابندیوں سے استثنی ملا ہوا ہے تو پاکستان کو بھی ایران گیس پائپ لائن پروجکٹ کے تعلق سے یہ سہولت ملنی چاہئے۔  

انھوں نے کہا کہ ان کے خیال میں "ایران کے ساتھ زرمبادلہ کے تبادلے میں، ایرانی گیس کی برآمدات سے متعلق کمپنیوں کے ساتھ تعاون میں اور ایرانی گیس کے بنیادی ڈھاںچے سے براہ راست رابطے میں، پانچ طریقے سے امریکی پابندیاں پاکستان پر لگ سکتی ہیں،لہذا ہم ایرانی فریق سے رابطے میں ہیں کہ کس طرح پابندیوں سے متاثر ہوئے بغیر ایرانی گیس پاکستان منتقل کرسکتے ہیں۔

 پاکستان کے پیٹرولیئم کے وزیر نے کہا کہ ہم بہت سنجیدگی کے ساتھ اس سلسلے میں امریکا سے پابندیوں سے استثنی حاصل کرنے  کی کوشش کریں گے اور اسی کے ساتھ اپنے ایرانی بھائیوں کو اطمینان دلانا چاہتے ہیں کہ پاکستان گیس پروجکٹ کی تکمیل کا پابند ہے اور اس پر سرمایہ کاری چاہتاہے۔  

ارنا کے مطابق امریکا کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے   تہران اسلام آباد روابط میں امریکا کی جانب سے روڑے اٹکانے کی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن ایران پاکستان گیس لائن پروجکٹ کی حمایت نہیں کرے گا۔  

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ اعلان منگل کو پریس کانفرنس میں کیا۔

   اس پریس کانفرنس میں ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان ایران سے گیس کی سپلائی کی پائپ لائن پروجکٹ کو پابندیوں سے مستثنی کرانے کے لئے قانونی اداروں سے مشورہ کررہا ہے، کیا امریکا اس کو استثنی دے گا؟ تو  پہلے توانھوں نے کہا کہ میں کسی بھی اقدام کے بارے میں قبل از وقت گفتگو نہیں کروں گا، اس کے بعد کہا کہ " ہم ہمیشہ ہر ایک کو خبردار کرتے ہیں کہ "ایران کے ساتھ تجارت میں ہماری پابندیوں کا خطرہ ہے" اور ہر ایک کو نصیحت کرتے ہیں کہ "اقدام سے پہلے اچھی طرح سوچ سمجھ لیں۔"  

 یہ ایسی حالت میں ہے کہ پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے گزشتہ  ہفتے اپنی  ہفتے وار پریس بریفنگ میں ارنا کے رپورٹر کے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ معاہدے  کی روح کے مطابق مشترکہ گیس پروجکٹ کا پابند ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ پاکستانی سرزمین کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے  کا حکومت پاکستان کا حالیہ فیصلہ، آزاد اور خودمختار ہے اور بہت جلد اس پر کام شروع  کردیا جائے گا۔

 پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے امریکا کے نائب  وزیر خارجہ کے مداخلت پسندانہ بیان  کے جواب میں کہا تھا کہ پاکستان کی سرزمین کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کے فیصلے میں اسلام آباد کو دوسروں سے مشورہ کی ضرورت ہے نہ پابندیوں سے استثنی لینے کی ۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے اسی کے ساتھ کہا کہ اس حوالے سے امریکا کے ساتھ ہمارا رابطہ جاری رہے گا اور واشنگٹن کو اسلام آباد کے لئے، پاکستان کو گیس فراہم کرنے کے تعلق سے، ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجکٹ کی اہمیت کو سمجھنا چاہئے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .