ارنا کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ اعلان منگل کو پریس کانفرنس میں کیا۔
اس پریس کانفرنس میں ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان ایران سے گیس کی سپلائی کی پائپ لائن پروجکٹ کو پابندیوں سے مستثنی کرانے کے لئے قانونی اداروں سے مشورہ کررہا ہے، کیا امریکا اس کو استثنی دے گا؟ تو پہلے توانھوں نے کہا کہ میں کسی بھی اقدام کے بارے میں قبل از وقت گفتگو نہیں کروں گا، اس کے بعد کہا کہ " ہم ہمیشہ ہر ایک کو خبردار کرتے ہیں کہ "ایران کے ساتھ تجارت میں ہماری پابندیوں کا خطرہ ہے" اور ہر ایک کو نصیحت کرتے ہیں کہ "اقدام سے پہلے اچھی طرح سوچ سمجھ لیں۔"
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اسی کے ساتھ کہا کہ ہم اس پروجکٹ کو جاری رکھنے کی حمایت نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے پیٹرولیئم کے وزیر نے اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مشترکہ گیس پائپ لائن پروجکٹ پر جلد ہی کام شروع کردیا جائے گا۔
انھوں نے کہا ہے کہ اسلام آباد اس پروجکٹ کو امریکی پابندیوں سے مستثنی کرانے کی پوری کوشش کرے گا۔
پاکستان کے وزیر پیٹرولیئم مصدق ملک نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن پروجکٹ پر بہت جلد کام شروع ہوگا ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی عبوری حکومت نے اس پروجکٹ کو پابندیوں سے مستثنی کرانے کے لئے امریکا سے درخواست کو موخر کردیا تھا لیکن موجودہ حکومت اس کو سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھائے گی۔
پاکستان کے پیٹرولیئم کے وزيرنے کہا کہ پاکستان گیس پائپ لائن پروجکٹ کو پابندیوں سے مستثنی کرانے کے لئے سفارتی اور تکنیکی راستے اپنائے گا اور امریکا سے درخواست کرے گا کہ اس کو پابندیوں سے مستثنی کرے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی پیٹرولیئم کی وزارت نے فروری کے اواخر میں ایک بیان جاری کرکے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجکٹ مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان کی پیٹرولیئم کی وزارت نے اس بیا ن میں کہا تھا کہ اس پرجکٹ کی تکمیل سے پاکستان کی توانائی کی سلامتی یقینی ہوجائے گی ۔
پاکستان کے پیٹرولیئم کی وزارت نے اسی کے ساتھ بتایا تھا کہ کابینہ کی انرجی کمیٹی نے گوادر سے ایران کی سرحد تک 81 کلومیٹر طولانی گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دے دی ہے۔
پاکستان کے سیاسی رہنماؤں اور معیشت نیز توانائی کے ماہرین کے نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کو توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدے پر عمل کرنا چاہئے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے تین جولائی 2023 کو اپنے دورہ اسلام آباد میں کہا تھا کہ پاکستانی ہم منصب کے ساتھ مذاکرات میں گیس پائپ لائن پرجکٹ پر بھی گفتگو ہوئی ہے اور پاکستان سمجھتا ہے کہ اس پروجکٹ کی تکمیل دونوں ملکوں کے فائدے میں ہے۔
آپ کا تبصرہ