26 مارچ، 2024، 12:05 PM
Journalist ID: 5390
News ID: 85427724
T T
0 Persons

لیبلز

ایمنسٹی انٹرنیشنل: اسرائيل غزہ پر وحشیانہ بمباری فورا بند کرے

تہران- ارنا – انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرار داد پاس ہونے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسرائيلی حکومت سے غزہ پر وحشیانہ بمباری فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ارنا کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر ایگنس کالامار نے پیر کی رات سوشل میڈیا کے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ اسرائيل کو غزہ پر وحشیانہ بمباری فوری طور پر بند کردینا اور غزہ کے عوام کے لئے انسان دوستانہ امداد کی ترسیل کا راستہ کھول دینا چاہئے ۔

 انھوں نے کہا ہےکہ اسرائيل،حماس اور تمام مسلح گروہوں کو یہ یقین دہانی کرانی چاہئے کہ جنگ بندی پائیدار ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر ایگنس کالامار نے مطالبہ کیا ہے کہ سبھی غیر فوجی یرغمالی اور اسی طرح خودسرانہ طور پر گرفتار کئے جانے والے سبھی فلسطینی، فوری طور پر آزاد کئے جائيں۔

 انھوں نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ووٹنگ، ایک مضحکہ خیز سیاسی بازی گری میں تبدیل ہوگئی جس کے عام فلسطینی شہریوں کے لئے المناک نتائج برآمد ہوئے۔

 ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر نے کہا اب عالمی برادری کو  سیاسی بازیگری سے دست بردار ہوکرانسانی جانوں کوبچانے کو فکر کرنا اورغزہ میں  فوری پائیدار جنگ بندی کی قرار داد کے نفاذ کو یقینی بنانا چاہئے ۔  

یاد رہے کہ بالآخر تقریبا چھے ماہ کے بعد نیویارک کے مقامی وقت کے مطابق پیر 25 مارچ  کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں پائیدار جنگ بندی کی قرار داد پاس کی ہے۔   

 نیویارک سے ارنا کے نامہ نگار کے مطابق سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 اراکین نے قرار داد کی حمایت میں ووٹ دیئے اور امریکا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

یاد رہے کہ امریکا اس سے پہلے غزہ میں جنگ بندی کی تین قرار دادیں ویٹو کرچکا ہے، لیکن اس بار سلامتی کونسل کے رکن 10 ملکوں کی جانب سے پیش کی جانے والی فوری جنگ بندی کی قرار داد پر ووٹنگ میں اس نے  حصہ نہیں لیا۔ چونکہ اس نے قرار داد کو ویٹو نہیں کیا اس لئے یہ قرار داد کسی مخالفت کے بغیر سلامتی کونسل سے پاس ہوگئی۔  

اس قرار داد میں حماس اور اسرائيل  کے درمیان فوری جنگ بندی اور سبھی جنگی قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کیا گیا ہے

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .