ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے فلسطین کے مغربی کنارے میں دریائے اردن کی وادی میں فلسطینیوں کی 800 ایکٹر اراضی کو ضبط کرنے کے صیہونی حکومت کے نئے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ اور فطری حقوق کے خلاف غیر قانونی چوری اور جارحیت اور امن و سلامتی اور بین الاقوامی ضوابط کے خلاف کھلی عسکریت پسندی قرار دیا ہے۔
انہوں نے فلسطینی قوم کی زمینوں کے ایک اور حصے پر قبضے کو غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ اور مجرمانہ اقدامات کی تکمیل اور فلسطینی قوم کو سمندر سے دریا تک مٹانے کی مذموم اور اور اس سرطانی رسولی کو پوری تاریخی فلسطینی سرزمین میں پھیلانے کی شیطانی پالیسی کا تسلسل قرار دیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ حالیہ غیر قانونی اور خطرناک فیصلہ جسے 1993 کے بعد فلسطینی اراضی کی سب سے بڑی چوری سمجھا جاتا ہے، فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جنگی جرائم کا تسلسل اور صیہونی حکومت کی بین الاقوامی قوانین، ضوابط اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہے۔
کنعانی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو غاصبانہ قبضے کی نئی لہر اور فلسطینی عوام کی زمینوں کی کھلم کھلا چوری کی سنگین ذمہ داری کی یاددہانی کرتے ہوئے انہیں فیصلہ کن رویہ اختیار کرنے کی تاکید کی۔
انہوں نے اس سلسلے میں موثر اور روک ٹوک ردعمل اور اس قبضے کو مسترد کرنے، فلسطینی قوم کے حق خودارادیت کا احترام کرنے اور سمندر سے دریا تک ایک آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا۔ انکا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو یہی واحد پائیدار اور ایک منصفانہ حل ہے جو خطے میں صیہونیوں کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کے خاتمے کا باعث بنے گا۔
آپ کا تبصرہ