صدر سید ابراہیم رئیسی نے نئے ہجری شمسی سال کے آغاز پر اپنی تقریر میں کہا: ایران میں نوروز صلہ رحم جیسی اسلامی تعلیمات سے جڑا ہوا ہے اور اس سال کی بہار تو قرآن و روزے کی بہار کے ساتھ آئی ہے اس لئے یہ نوروز ایرانی قوم کے لئے بے حد خاص ہے اور ہم تحویل سال کے موقع پر اللہ تعالی سے حالات میں بہتری کی دعا کرتے ہيں۔
صدر نے کہا: سن 1402 ہجری شمسی نشیب و فراز اور تلخ و شیریں واقعات سے پر تھا تاہم اس سال تمام شعبوں میں ایران نے ترقی کی اور رہبر انقلاب اسلامی نے سن 1402 کو پیداوار میں ترقی اور مہنگائی پر کنٹرول کا سال قرار دیا تھا اسی لئے حکومت نے اپنی توجہ اسی پر مرکوز کی۔
صدر مملکت نے کہا: مسلسل تین برس سے ہمارے ملک میں ترقی کی شرح 4 فیصد سے اوپر ہے۔
انہوں نے کہا: ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہماری حکومت کو " عوامی حکومت " کہا جاتا ہے اور ہماری حکومت ہمیشہ عوام کے ساتھ رہتی ہے ۔ ہماری حکومت کے آغاز سے اب تک 45 بار صوبوں کا دورہ کیا اور اس دوران عوام کے مطالبات پر غور کیا گیا اور آدھے ادھورے پروجیکٹ پورے کئے جو اہم ہے ۔
صدر مملکت نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: میرے پیارے بچو! یہ جان لیں کہ آپ لوگوں کے جذبے، نظریات اور توانائیوں کے سہارے، اللہ کی مدد سے " مستقبل کا ایران" " آج کے ایران" سے کئي گنا زیادہ آباد، ترقی یافتہ اور آگے رہے گا۔ ہم آپ کی قدر کرتے ہيں اور اپنی پوری طاقت سے آپ کی ترقی کی راہ کو مزيد کھولنے پر کام کر رہے ہيں۔
صدر نے کہا: ہم آپ سب کو یقین دلاتے ہيں کہ سن 1403 ہجری شمسی، پیداوار و معیشت میں زيادہ ترقی، مہنگائی میں زيادہ کمی اور عوام کی وسیع سطح پر خدمت کا سال ہے ۔ گزشتہ دو برسوں میں ملک کے بہت سے آدھے ادھورے اسپتالوں کو مکمل کیا گيا اور عوام کو بہتر خدمات فراہم کی گئيں۔
صدر نے انٹرنیت، خلاء اور دیگر شعبے میں ملک کی ترقی پر روشني ڈالی اور علاقائي حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج علاقے اور دنیا میں ہماری بات سنی جاتی ہے تو وہ آپ کی طاقت کی وجہ سے ہے۔
صدر نے ایٹمی مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: 3 برس قبل انتخابات کے دوران میں نے وعدہ کیا تھا کہ ہم مذاکرات سے نہيں ہٹيں گے لیکن ملک کی ترقی کو بھی مذاکرات اور دوسروں کی مسکراہٹ سے وابستہ نہيں سمجھیں گے اور آپ نے دیکھا کہ کس طرح سے ہم نے اربوں ڈالر کے معاہدے کئے۔
صدر نے کہا: گزشتہ برس اہم بین الاقوامی تنظیموں میں ایران کی موجودگی میں بہتری کا سال رہا۔ شنگھائي تعاون تنظیم کے بعد ایران کی برکس میں رکنیت خارجہ پالیسی کے شعبے میں ایک اور اہم کامیابی تھی۔ پڑوسیوں کے ساتھ تجارت میں اضافہ ہوا ہے ۔
صدر سید ابراہیم رئيسی نے کرمان سانحے سمیت گزشتہ برس کے کچھ تلخ واقعات کا بھی ذکر کیا اور کہا ایران پوری مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے۔
صدر نے کہا: غزہ کے معاملے میں ہم نے دشمنوں کے سامنے استقامت کے ایک بے مثال منظر دیکھا ۔ پوری دنیا کے بڑی طاقتیں، پوری طاقت سے غزہ کے 20 لاکھ حریت پسند عوام کو مٹانے کے لئے اکٹھا ہو گئي ہيں۔ جدید ترین ہتھیار اور اربوں ڈالر صیہونیوں کو دیئے لیکن پھر بھی وہ کامیاب نہيں ہو پائے۔
صدر نے گزشتہ سال، ایران میں حالات خراب کرنے کی دشمنوں کی کوششوں کا بھی ذکر کیا اور انتخابات میں عوام کی شرکت اور اتحاد کی افادیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے عوام کے درمیان، عوام اور حکام میں مکمل اتحاد ہونا چاہیے۔
صدر نے کہا: آخر میں میں ایران کی سر بلندی کے لئے عوام کی قربانیوں پر ان کا شکریہ ادا کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں۔ اسی طرح اسلامی انقلاب کے حکیم رہبر کا حکومت کو حکیمانہ مشوروں کے لئے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
آپ کا تبصرہ