رپورٹ کے مطابق صیہونی فوجیوں نے ان نامہ نگاروں کو پیر کی صبح غزہ کے شفا اسپتال پر حملے کے وقت گرفتار کر لیا تھا۔
اسماعیل الغول نے رہا ہونے کے بعد بتایا کہ صیہونی فوجیوں نے انہيں اور دیگر نامہ نگاروں کو 12 گھنٹوں تک بغیر کپڑوں کے اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر قید میں رکھا۔
انہوں نے بتایا : صیہونی فوجیوں نے حراست میں لیتے وقت انہيں بری طرح سے زد و وکوب بھی کیا ۔
اس سے قبل امریکہ میں وزارت خارجہ کے نائب ترجمان نے، صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں الجزیرہ کے رپورٹر کی گرفتاری پر اسرائيل سے اس سلسلے میں وضاحت کا مطالبہ کیا تھا۔
ویدانت پٹیل نے پیر کے وقت صحافیوں سے ایک گفتگو میں کہا: الشفا اسپتال پر حملے کے وقت الجزیرہ کے رپورٹر کی گرفتاری کی خبروں پر ہم نے اسرائيل سے وضاحت طلب کی ہے۔
الجزیرہ ٹی وی چینل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نامہ نگاروں کو حراست میں لینے اور الشفا اسپتال میں انہيں نشانہ بنانے کا مقصد، میڈیا میں کام کرنے والوں کو ڈرانا دھمکانا ہے تاکہ غزہ میں صیہونی جرائم کی رپورٹنگ نہ ہو سکے۔
واضح رہے فلسطینی مجاہدوں نے 7 اکتوبر سن 2023 میں الاقصی طوفان نام سے غزہ سے ایک آپریشن شروع کیا تھا۔
45 دنوں تک جنگ جاری رہنے کے بعد 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئي جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔
7 دنوں تک جاری رہنے کے بعد عبوری جنگ بندی ہو گئي اور پہلی دسمبر سے صیہونی حکومت نے غزہ پر پھر سے حملے شروع کر دیئے جو اب تک جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر عام شہری شہید ہو رہے ہيں۔
آپ کا تبصرہ