تہران میں حماس کے نمائندے، جنگ بندی کے لیے ہماری شرائط معقول ہیں

تہران (ارنا) حماس کے نمائندے نے کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت اور ان کی کابینہ کے وزراء کی انتہا پسندانہ سوچ انہیں مذاکرات کی اجازت نہیں دے گی۔

خالد قدومی نے اسلامی بیداری کے عالمی فورم کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ "جنگ بندی کے لیے ہمارے پاس جو شرائط ہیں وہ مکمل طور پر معقول ہیں، اور دوسرے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ حماس کی شرائط پوری طرح سے معقول ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کا مکمل خاتمہ، غزہ سے صیہونی قابض فوج کا مکمل انخلاء، غزہ سے محاصرہ ہٹایا جانا اور انسانی امداد وہ شرائط ہیں جن کے بغیر جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی طرف بڑھنا ممکن نہیں ہے۔

امریکہ کی طرف سے امداد فراہم کرنے کے بہانے غزہ میں نئی ​​بندرگاہ کی تعمیر کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ غزہ کی بندرگاہ کو کھولنے کے امریکی منصوبے کے بارے میں میں یہ ضرور کہوں گا کہ ہوائی یا سمندری راستے سے انسانی امداد کی ترسیل ، جس کے بارے میں ہم نے ان دنوں سنا ہے، یہاں تک کہ 2 بحری جہاز غزہ میں انسانی امداد بھیجنے کے لیے تیار ہیں، اگر ہم اس کا موازنہ ٹرک اور زمین کے ذریعے رفح کراسنگ کے ذریعے امداد پہنچانے کے طریقہ کار سے کریں تو بحری اور ہوائی راستے ک مقابلے میں زمینی امداد کی ترسیل کئی گنا تیز ہوگی مگرآپ بخوبی جانتے ہیں کہ انکے اس کام کا مقصد غزہ میں ہمارے پیارے اور بے دفاع لوگوں کی تذلیل کرنا ہے۔

قدومی نے مزید کہا کہ ہم نے دیکھا کہ کس طرح کھانے پینے کی امداد لینے کے لیے جمع ہونے والے بے دفاع لوگوں کوشہید کیا گیا اور اسرائیل نے ان جنگی جرائم کا ارتکاب کئی بار کیا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .