8 مارچ، 2024، 6:43 PM
Journalist ID: 5480
News ID: 85412169
T T
0 Persons

لیبلز

غزہ پر صیہونی جارحیت جاری 154 دنوں کی جارحیت میں  30878 شہید، اکثر بچے اور خواتین

تہران-ارنا-غزہ کی وزارت صحت کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو صہیونی جرائم کے آغاز سے اب تک غزہ میں شہداء کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہو گئي ہے۔

فلسطین کی وزارت صحت کے حوالے سے ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں صیہونی حکومت نے غزہ پٹی میں قتل عام کی 8 وارداتیں انجام دی ہيں جن میں 78 لوگ ہید اور 104 زخمی ہوئے ہیں۔

کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی پر صیہونی فوج کے حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 30,878 اور زخمیوں کی تعداد 72,402 ہوچکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے زور دیا ہے کہ غزہ پر جارحیت کے دوران صیہونی حملوں کا شکار ہونے والی 72 فیصد خواتین اور بچے ہيں۔

در ایں اثنا آنروا نے بھی کہا ہے کہ اوسطا ہر روز غزہ میں 63 خواتین شہید ہوتی ہيں۔

یہ ایسے حالات ميں ہے کہ جب صیہونی حکومت نے جمعہ کے روز بھی غزہ پٹی کے مختلف علاقوں خاص طور پر رفح اور خان یونس پر حملے جاری رکھے۔

رفح میں ابو سلیمہ گھرانے سے متعلق ایک گھر پر صیہونی حکومت میں اس گھرانے کے 5 لوگ شہید ہو گئے۔

الجزیرہ ٹی وی چینل کے رپورٹ نے بتایا  ہے کہ غزہ کے دیر البلح میں الحکر علاقے میں صیہونی فوج کے ہوائي حملے میں 9 لوگ شہید ہو گئے ہیں۔

غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے حملوں کے آغاز کو 154 دن گزر جانے کے باوجود جب کہ اس بحران کے حل کے لیے ثالثی کی کوششیں جاری ہیں، قابض افواج اپنے جرائم جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہر لمحہ ایک نئے سانحہ اور تباہی کو جنم دے رہی ہیں۔

صیہونی حکومت نے اپنی مسلسل جارحیت کے علاوہ انسانی امداد اور خوراک کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈال کر صورتحال کو مزید تباہ کن بنا دیا ہے اور ہر روز غذائی قلت کی وجہ سے مرنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

واضح رہے فلسطینی مجاہدوں نے 7 اکتوبر سن 2023 میں الاقصی طوفان نام سے غزہ سے ایک آپریشن شروع کیا تھا۔

45 دنوں تک جنگ جاری رہنے کے بعد 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئي جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔

7 دنوں تک جاری رہنے کے بعد عبوری جنگ بندی ہو گئي اور پہلی دسمبر سے صیہونی حکومت نے غزہ پر پھر سے حملے شروع کر دیئے جو اب تک جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر عام شہری شہید ہو رہے ہيں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .