اگر، امریکی حکومت اپنی قوم کو اہمیت دیتی ہے تو اسے غزہ کی جنگ ختم کرنا چاہیے، ایرانی وزارت خارجہ

تہران-ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسرائيل کی حمایت کے خلاف امریکہ میں وسیع مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ اپنی قوم کو اہمیت دیتے ہیں تو انہيں غزہ کی جنگ روکنا اور اپنے ملک اور دنیا کے لوگوں کی بات سننا اور صیہونی حکومت کی حمایت بند کر دینا چاہیے۔

ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے پیر کی صبح ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا: کل اسلامی تعاون تنظیم کے ہیڈکوارٹر جدہ میں ایک اہم واقعہ ہونے والا ہے اور وہاں وزرائے خارجہ کا دوسرا ہنگامی اجلاس منعقد ہوگا اور دونوں اجلاس ایران اور کچھ رکن ملکوں کی کوششوں کا نتیجہ ہیں اور چونکہ اس تنظيم کی تشکیل کا فلسفہ فلسطین تھا اس لئے توقع یہ تھی کہ  غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے 5 مہینوں کے دوران اس تنظيم کی جانب سے کوئی موثر قدم اٹھایا جائے گا۔

انہوں نے کہا: افسوس کی بات ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم نے فلسطین کی حمایت میں وہ رول ادا نہيں کیا جس کی اس سے توقع ہے۔

انہوں نے کہا: سب سے پہلی ترجیح غزہ کی جنگ کا خاتمہ اور اس کے بعد انسان دوستانہ امداد کی ترسیل کا راستہ کھولنا اور پھر غزہ کے عوام کے جبری انخلاء کی پالیسی کا سد باب ہے۔

ناصر کنعانی نے صیہونی حکومت کی جنگ پسندی کے خلاف ایک امریکی فوجی کی خود سوزي کا ذکر کرتے ہوئے کہا: پوری دنیا نے اس امریکی فوجی کے اقدام کا پیغام سن لیا، آج امریکہ کے مختلف شہروں میں لوگ سڑکوں پر نکل کر صیہونی حکومت کی جنگ پسندی اور امریکہ کی جانب سے اس حکومت کی حمایت کی مذمت کر رہے ہيں، ان کا پیغام امریکی حکومت کے لئے ہے ۔ ان آوازوں کو پوری دنیا نے سنا ہے تو پھر اس بات کا امکان نہيں کہ امریکی حکام نے نہ سنا ہو تو اگر ان کی نظر میں اپنی قوم کی اہمیت ہے تو انہيں چاہیے کہ غزہ کی جنگ روک دیں اور اپنے ملک اور دنیا بھر کے عوام کی بات مانتے ہوئے صیہونی حکومت کی حمایت کا سلسلہ بند کریں۔

ترجمان وزارت خارجہ نے ایران و پاکستان کے درمیان گیس معاہدے کے بارے میں بھی کہا: ایرانی حکام کی جانب سے پیروی اور دونوں ملکوں کے وفود کے مسلسل مذاکرات کے نتیجے میں پاکستانی فریق نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ اس پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کو پورا کرے گا جو 80 کیلو میٹر ہے۔ اس پروجیکٹ پر عمل در آمد کو پاکستانی حکومت کی انرجی کمیٹی میں بھی منظوری مل چکی ہے۔

انہوں نے مزيد کہا: ایران نے سن 2014 میں اپنا کام شروع کر دیا تھا ۔ پاکستان نے 2019 میں اس پروجیکٹ کو سن 2024 تک بڑھانے کی درخواست کی تھی ۔ ایران کے وزير پیٹرولیم اور پاکستان کے وزیر توانائي کی سطح پر مذاکرات ہوئے اور پاکستان کا فیصلہ انہی مذاکرات کے تناظر میں تھا ۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .