یمن کی وزارت خارجہ نے غزہ  میں صیہونیوں کے حالیہ جرائم کی سخت الفاظ میں مذمت کی/ کارروائي جاری رہنے پر زور

تہران-ارنا- یمن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے شمالی غزہ میں انسان دوستانہ امداد کے لئے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر صیہونیوں کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

یمنی وزارت خارجہ کے بیان میں غزہ پٹی میں النابلسی اسکوائر پر انسان دوستانہ امداد کے لئے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر حملے سمیت صیہونی حکومت کے جنگی جرائم اور نسل کشی کی سخت الفاظ  میں مذمت کی گئی ہے۔

بیان میں مزيد کہا گیا ہے: صنعا غزہ پٹی، بحیرہ احمر اور باب المندب میں صیہونی حکومت کی جانب سے کشیدگی میں اضافے کا اصل ذمہ دار امریکہ کو سمجھتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے: جنگ کے خاتمے اور غزہ کے لئے اشیائے خورد و نوش اور دواؤں کی ترسیل تک بحری جہازوں کو مقبوضہ فلسطین تک جانے سے روکنے کے بارے میں یمن کا موقف اپنی جگہ پر قائم ہے۔

ارنا کے مطابق صیہونی فوج نے گزشتہ جمعرات کو غزہ شہر کے النابلسی اسکوائر اور الرشید اسٹریٹ میں انسانی امداد کی آمد کے منتظر فلسطینی شہریوں پر حملہ کیا۔

اس حملے میں 104 فلسطینی شہید اور 1000 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔

واضح رہے 7 اکتوبر سے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت میں اب تک 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہيں جن میں سے بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے ۔

 45 دنوں تک جنگ جاری رہنے کے بعد 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئي جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔

7 دنوں تک جاری رہنے کے بعد عبوری جنگ بندی ختم ہو گئي اور پہلی دسمبر سے صیہونی حکومت نے غزہ پر پھر سے حملے شروع کر دیئے۔

غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے حملوں کے آغاز کو تقریبا 5 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔  اس بحران کے حل کے لیے ثالثوں کی کوششوں کے باوجود قابض صیہونی فوج اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور گولہ باری و بمباری کے علاوہ ناکہ بندی کر کے غزہ پٹی میں انسانی امداد آنے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے جس نے اس صورتحال کو مزید تباہ کن بنا دیا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .